نئی دہلی 24مئی: پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے اور بعد ازاں ’آپریشن سندور‘ پر ملک بھر میں جاری سیاسی بحث کے درمیان کانگریس پارٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ بولا ہے۔ کانگریس کی جانب سے ’ایک ملک، دو رہنما‘ کے عنوان سے سوشل میڈیا پر انگریزی اور ہندی میں جاری کی گئی پوسٹوں میں راہل گاندھی اور وزیر اعظم مودی کے ردعمل کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ کانگریس نے لکھا کہ پہلگام حملے کے فوراً بعد حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی کشمیر پہنچے، جہاں انہوں نے شہید اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملاقات کی، زخمیوں کی عیادت کی اور ان کے درد کو سنا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حملے میں جان گنوانے والے جوانوں کو ’شہید‘ کا درجہ دیا جائے۔ دوسری طرف، کانگریس کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے اس المیے پر کوئی فوری ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ وہ نہ صرف اس مسئلے پر بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے بلکہ بہار میں انتخابی ریلی کرنے گئے۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ اسی دوران مودی جی فلمی ستاروں سے ملاقات کرتے اور کیرالہ و آندھرا پردیش میں عوامی تقریبات میں ہنسی مذاق کرتے دکھائی دیے، جبکہ پورا ملک غم کی کیفیت میں مبتلا تھا۔ ’آپریشن سندور‘ کے تناظر میں بھی کانگریس نے دونوں رہنماؤں کے رویے میں فرق اجاگر کیا۔ راہل گاندھی نے نہ صرف پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا بلکہ جنگ بندی کے حکومتی فیصلے پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے پاکستان پر مودی حکومت کے غیر واضح اعتماد پر بھی نکتہ چینی کی اور امریکی صدر ٹرمپ کے مبینہ کردار پر شفافیت کا مطالبہ کیا۔ اس کے برعکس، کانگریس کے مطابق وزیر اعظم مودی نے بغیر کسی واضح وضاحت کے جنگ بندی کی منظوری دے دی، پاکستان کے وعدوں پر بھروسہ کیا اور ٹرمپ کی مداخلت پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ مودی نے فلمی انداز میں ’گرم سندور‘ جیسے جملے ضرور کہے، مگر پہلگام حملے کے ذمہ دار دہشت گردوں کے بارے میں ایک لفظ تک نہیں کہا۔
پوسٹ کے آخری حصے میں کانگریس نے حالیہ واقعات کے تناظر میں راہل گاندھی کو عوام کے دکھ درد میں شریک رہنما قرار دیا، جو متاثرین سے ملاقات کے لیے پونچھ تک پہنچے، جبکہ مودی کو محض ایک تشہیری رہنما بتایا، جن کی تصویریں ریلوے ٹکٹ سے لے کر بینروں تک ہر جگہ نظر آ رہی ہیں۔