کولکاتا9مئی: مغربی بنگال کے سندیش خالی کی رہنے والی تین خواتین میں سے ایک نے بدھ (8 مئی) کو ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات واپس لے لیے۔ بنگال کے شمالی 24 پرگنہ ضلع کے سندیش خالی کی رہنے والی خاتون نے یہ الزام واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ساتھ کوئی جنسی زیادتی نہیں ہوئی ہے، بی جے پی کے ارکان نے اس سے ایک سادے کاغذ پر دستخط کروائے اور پھر پولیس سے رابطہ کیا۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس خاتون نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈروں نے مجھ پر دباؤ ڈالا کہ میں سادے کاغذات پر دستخط کروں اور پولیس کے پاس جنسی زیادتی کی شکایت درج کراؤں۔ اس خاتون کو اب جھوٹے الزامات واپس لینے پر دھمکیوں اور سماجی بائیکاٹ کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں اس نے سندیش خالی پولیس اسٹیشن میں نئی شکایت بھی درج کرائی ہے۔ سندیش خالی میں خواتین کی عصمت دری کا مبینہ معاملہ سامنے آنے پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ’بی جے پی مہیلا مورچہ‘ کی مقامی عہدیدار اور پارٹی کے دیگر ارکان اس کے گھر آئے اور اس سے جعلی شکایت نامے پر دستخط کرنے کے لیے کہا گیا۔ مذکورہ خاتون نے کہا کہ انہوں نے ہاؤسنگ اسکیم میں میرا نام شامل کرنے کے بہانے مجھ سے دستخط کرائے۔ بعد میں وہ مجھے پولیس اسٹیشن لے گئے جہاں مجھ سے جنسی زیادتی کی شکایت درج کرانے کے لیے کہا گیا۔
اس نے کہا کہ ٹی ایم سی کے دفتر میں مجھے جنسی طور پر ہراساں نہیں کیا گیا اور نہ ہی مجھے رات گئے پارٹی آفس جانے کے لیے کبھی مجبور نہیں کیا گیا۔ خاتون نے کہا ہے کہ جب سے اس نے جنسی زیادتی کے الزام کو واپس لیا ہے اس وقت سے اس کو اور اس کے اہلِ خانہ کو مقامی بی جے پی عہدیداروں کے ذریعہ سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہم خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور میں نے اب پولیس نے مدد مانگی ہے۔