نئی دہلی16مئی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو اتر پردیش گینگسٹر ایکٹ کیس میں رکن اسمبلی عباس انصاری کو اہم رعایت دی ہے۔ عدالت نے ان کی ضمانت کی شرائط میں نرمی کرتے ہوئے انہیں مؤ انتخابی حلقے کا دورہ کرنے کی اجازت دی لیکن شرط یہ رکھی کہ وہ غازی پور میں اپنے گھر پر ہی قیام کریں گے اور سیاسی بیانات نہیں دیں گے۔ اس سے قبل انہیں صرف لکھنؤ میں رہنے کی اجازت تھی۔ جسٹس سوریہ کانت اور این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے 7 مارچ کے اپنے حکم میں ترمیم کرتے ہوئے ضمانت کی نئی شرائط عائد کیں۔ اتر پردیش حکومت کی جانب سے دائر خفیہ رپورٹ کو بھی ریکارڈ میں لیا گیا۔ اتر پردیش کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے عدالت کو بتایا کہ عباس انصاری گزشتہ کچھ دنوں سے مقدمات میں پیش نہیں ہوئے۔ جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ضمانت کی سخت شرائط کی وجہ سے یہ ممکن ہے۔ سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ عباس انصاری نہ تو اپنے لکھنؤ والے گھر سے باہر نکلے اور نہ ہی اپنے حلقے کا دورہ کیا کیونکہ مؤ ان کا انتخابی علاقہ لکھنؤ سے 350 کلومیٹر دور ہے، جبکہ ان کا گھر غازی پور سے صرف 40 کلومیٹر دور ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ عباس کو اپنے حلقے میں قیام کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے عباس انصاری کو ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کردہ اسٹیٹس رپورٹ پر جواب داخل کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔ انہیں 7 مارچ کو چھ ہفتے کی عارضی ضمانت دی گئی تھی، جس کے تحت انہیں لکھنؤ میں رہنا تھا اور مؤ کا دورہ کرنے سے پہلے متعلقہ حکام کی اجازت لینا تھی۔ ضمانت ملنے کے بعد عباس انصاری کی کاسگنج جیل سے رہائی کا راستہ ہموار ہوا ہے۔
سپریم کورٹ نے عباس کو حکم دیا ہے کہ وہ عدالت کی اجازت کے بغیر اتر پردیش سے باہر نہ جائیں اور مقدمات کی سماعت سے ایک دن پہلے پولیس کو آگاہ کریں۔ عدالت نے انہیں سیاسی بیانات سے گریز کرنے کی ہدایت دے رکھی ہے اور پولیس کو چھ ہفتوں میں ضمانتی شرائط پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عباس انصاری کو 4 نومبر 2022 کو دیگر سنگین مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔