نئی دہلی 7مارچ: مئو کے صدر رکن اسمبلی عباس انصاری کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے انہیں اتر پردیش گینگسٹر اور سماج مخالف سرگرمی (انسداد) ایکٹ 1986 کے تحت درج معاملے میں عبوری ضمانت دے دی ہے۔ عباس انصاری ستمبر 2024 سے اس معاملے میں جیل میں تھے۔ عدالت نے ان کے وکیل کی درخواست پر عبوری ضمانت دینے کا فیصلہ کیا اور ساتھ ہی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ان کے رویے پر نظر رکھے اور چھ ہفتے کے اندر عدالت میں رپورٹ پیش کرے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ فی الحال استغاثہ کی جانب سے ظاہر کردہ خدشات اور عباس انصاری کے رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے عبوری ضمانت دی جا رہی ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ مستقل ضمانت ملے گی یا نہیں، اس کا فیصلہ ان کے رویے کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔ عباس انصاری کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور انہیں سیاسی سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ عباس انصاری کو جیل میں مناسب سہولیات نہیں دی جا رہیں اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ استغاثہ کی جانب سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا کہ عباس انصاری ایک مجرمانہ پس منظر رکھتے ہیں اور ان کی رہائی سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ تاہم، عدالت نے ان دلائل کو سننے کے بعد عبوری ضمانت دینے کا فیصلہ کیا اور پولیس کو حکم دیا کہ وہ عباس انصاری کے خلاف کسی بھی ممکنہ شکایت یا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نظر رکھے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ عباس انصاری اتر پردیش نہیں چھوڑیں گے اور ہر سماعت پر عدالت میں حاضر ہوں گے۔
اس کے ساتھ ہی پولیس کو چھ ہفتے کے اندر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی گئی تاکہ معلوم ہو سکے کہ آیا عباس انصاری عدالت کے احکامات کی پابندی کر رہے ہیں یا نہیں۔ سیاسی حلقوں میں اس فیصلے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ مختار انصاری اور ان کے خاندان کو طویل عرصے سے قانونی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ عباس انصاری کو عبوری ضمانت ملنے کے بعد ان کے حامیوں میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی ہے، جبکہ مخالفین اس پر سوال اٹھا رہے ہیں۔