حیدرآباد 27مئی (یواین آئی)قومی دارالحکومت میں انتظامی خدمات پر مرکز کے آرڈیننس کے خلاف حمایت حاصل کرنے کیلئے دہلی کے وزیراعلی اروند کیجروال نے آج تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو سے حیدرآباد میں ملاقات کی۔ان کے ساتھ پنجاب کے وزیراعلی بھگونت مان بھی موجود تھے۔یہ ملاقات وزیراعلی کے کیمپ آفس پرگتی بھون میں ہوئی۔بعد ازاں کیجروال اور مان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چندرشیکھرراو نے کہاکہ وزیراعظم مودی کو چاہئے کہ وہ اس آرڈینس سے دستبرداری اختیار کرے۔یہ صورتحال ایمرجنسی سے بھی زیادہ بدترین ہے۔اندراگاندھی نے بھی الہ آباد کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ایسا ہی کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ ان کی پارٹی بی آرایس عاپ کی اس معاملہ میں حمایت کرے گی۔ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ بی جے پی اپنی آنکھیں کھولے گی اور اصلاحی اقدامات کرے گی۔عاپ کی حکومت دہلی کے عوام کا خیال رکھ رہی ہے جبکہ مودی حکومت عوام کی توہین کررہی ہے۔مرکز کسی بھی عوامی منتخب حکومت کو کام کرنے نہیں دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت دہلی حکومت کو کام کرنے نہیں دے رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی کو زرعی قوانین کی طرح اس آرڈیننس سے دستبردار ہونا چاہئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی آرڈیننس کے خلاف لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں آواز بلند کرے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز اپنی مرضی کے مطابق کام کر رہا ہے۔ دہلی میں بہترین اسکیمیں نافذ کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے عام آدمی پارٹی کو دہلی میں میئر کی سیٹ حاصل کرنے سے روکنے کے لیے بہت سی سازشیں کی۔ ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر دہلی کے میئر کی سیٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیفٹیننٹ گورنر کو دہلی میں لاکر ریاستی حکومت کو پریشان کررہی ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ جمہوری طور پر منتخب ریاستی حکومتوں کو دھمکایا جا رہا ہے اور انہیں کام کرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ کئی ریاستوں میں، غیر بی جے پی حکومتیں کئی حوالوں سے پیچھے چل رہی ہیں۔ طرح طرح کے حملے کرکے دھمکیاں دے رہے ہیں۔ مرکز بہت سے غلط کام کر رہا ہے۔ حال ہی میں دہلی میں دو عجیب و غریب واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔ عاپ بہت مقبول پارٹی ہے۔ یہ ملک اور دنیا کو معلوم ہے۔ ایک پارٹی جو کیجریوال کی قیادت میں سماجی تحریک کے ذریعے وجود میں آئی۔اس نے ایک بار نہیں دو بار نہیں بلکہ تین بار شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔اس موقع پر کیجروال نے کہا کہ یہ آرڈیننس سپریم کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی ہے۔