نئی دہلی 25مئی:وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ 28 مئی کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کو لے کر جاری تنازعہ کے درمیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے جمعرات کے روز کہا کہ مرکزی حکومت کے تکبر نے پارلیمانی نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ وزیر اعظم کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کھڑگے نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’مودی جی! پارلیمنٹ عوام کے ذریعہ قائم جمہوریت کا مندر ہے۔ عزت مآب صدر کا عہدہ پارلیمنٹ کا پہلا جز ہے۔ آپ کی حکومت کے تکبر نے پارلیمانی نظام کو منہدم کر دیا ہے۔ 140 کروڑ ہندوستانی جاننا چاہتے ہیں کہ ہندوستانی صدر سے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کا حق چھین کر آپ کیا ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ کھڑگے کا تبصرہ کانگریس سمیت 19 اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ مشترکہ طور سے افتتاح کے بائیکاٹ کا اعلان کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔ 19 پارٹیوں نے بدھ کے روز ایک بیان جاری کر کہا کہ جب پارلیمنٹ سے جمہوریت کی روح کو نچوڑ لیا گیا ہے تو ہمیں ایک نئی عمارت کی کوئی اہمیت نہیں نظر آتی، اور ہم نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کا بائیکاٹ کرنے کے اپنے اجتماعی فیصلہ کا اعلان کرتے ہیں۔ اس درمیان نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح پر جاری تنازعہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ نئی پارلیمنٹ کا افتتاح پی ایم مودی کی جگہ صدر جمہوریہ سے کرانے کے مطالبہ کو لے کر عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا سکریٹریٹ، انڈین یونین، وزارت داخلہ، وزارت قانون و انصاف نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے۔ ایڈووکیٹ سی آر جیا سوکن کے ذریعہ داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ 18 مئی کو لوک سبھا سکریٹریٹ کے ذریعہ جاری بیان اور نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے بارے میں لوک سبھا جنرل سکریٹری کے ذریعہ جاری کیا گیا دعوت نامہ فطری انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کیے بغیر اور آئین کے شق 21، 79، 87 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔