لکھنو13اپریل: بی ایس پی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے اتوار کو اپنے سلسلہ وار بیانات میں بھتیجے آکاش آنند کی عوامی معافی کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں پارٹی میں کام کرنے کا ایک اور موقع دینے کا اعلان کیا ہے۔ آکاش آنند نے ایکس پر چار پوسٹوں میں خود کو مایاوتی کا سیاسی شاگرد قرار دیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ وہ آئندہ کسی رشتہ دار، بالخصوص اپنے سسر اشوک سدھارتھ کی مداخلت کو سیاست میں حائل نہیں ہونے دیں گے۔ مایاوتی نے اس کے جواب میں لکھا کہ آکاش آنند نے اپنی غلطیوں کو تسلیم کیا ہے، سینئر رہنماؤں کا احترام کرنے اور مکمل طور پر پارٹی اصولوں پر چلنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس بنیاد پر انہیں ایک اور موقع دیا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی کی قیادت کا سوال نہیں اٹھتا۔ اپنی دوسری پوسٹ میں انہوں نے کہا، ’’میں مکمل طور پر صحت مند اور پارٹی چلانے کے قابل ہوں، اس لیے جانشینی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘ مایاوتی نے یہ بھی بتایا کہ آکاش آنند پارٹی سے نکالے جانے کے بعد مسلسل رابطے میں رہے اور اندرونی سطح پر معافی مانگتے رہے۔ انہوں نے پرانے اور تجربہ کار کارکنوں سے سیکھنے کے جذبے کا بھی اظہار کیا ہے۔ تاہم مایاوتی نے اشوک سدھارتھ پر سخت موقف اپناتے ہوئے لکھا، ’’انہوں نے پارٹی میں گروہ بندی، مخالف سرگرمیوں اور آکاش آنند کے سیاسی کیریئر کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ ایسے شخص کو پارٹی میں دوبارہ لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘ واضح رہے کہ آکاش آنند نے ایکس پر لکھا تھا، ’’بی ایس پی کی قومی صدر اور یوپی کی چار بار وزیر اعلیٰ رہیں بہن مایاوتی جی کو میں اپنا واحد سیاسی گرو مانتا ہوں۔ میں عہد کرتا ہوں کہ اب کسی رشتہ دار یا مشیر کی باتوں میں آ کر کوئی سیاسی فیصلہ نہیں کروں گا، بلکہ صرف بہن جی کی رہنمائی میں کام کروں گا۔‘‘