بھوپال:02؍جون:(پریس ریلیز ) مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر پروموشن سوسائٹی می کیپس کے اعزازی سیکرٹری ڈاکٹر ظفر حسن نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ایل، جی ،ایس اسکول میں اے ائی ارٹیفیشل انٹیلی جینز ( A I) کا پروگرام رکھا گیا جس میں بڑی تعداد میں طلبہ نے شرکت کی،معلومات دیتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ سمیر سر نےطلباء کو اے ائی کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ 1950میں مشہور برطانوی سائنسدان ایلن ٹورنگ (Alan Turing) نے ایک سوال اُٹھایا:کیا مشین سوچ سکتی ہے؟اور ایک ’’ٹورنگ ٹیسٹ‘‘ بنایا، جو آج بھی AI کے لیے استعمال ہوتا ہے۔1956 میں John McCarthy نے پہلی بار لفظArtificial Intelligence استعمال کیا۔اسی سال امریکہ کی Dartmouth Conference میں AI کو ایک علیحدہ شعبے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ پہلےپروگرامز بنے جو آسان گیمز کھیل سکتے تھے یا ریاضی کے مسائل حل کرتے تھے۔ (1970 سے 1990):ان برسوں میں AI پر بہت امیدیں لگائی گئیں، لیکن مشینیں اتنی ہوشیار نہ ہو سکیں۔
شروعات (1990 سے2010):کمپیوٹرز کی طاقت بڑھی، ڈیٹا زیادہ ہونے لگے، 2016 Google’s AlphaGo نے انسان کو گو (Go) گیم میں ہرایا۔2022-23: ChatGPT جیسے جدید ماڈلز نے دنیا کو حیران کر دیا، جو انسانوں سے بات کر سکتے ہیں۔مصنوعی ذہانت کی تاریخ ایک لمبے سفر کی کہانی ہے — فلسفیانہ خیالات سے لے کر خود سیکھنے والی مشینوں تک۔ آج AI ہماری زندگی کا اہم حصہ بن چکا ہے، اور مستقبل میں یہ مزید ترقی کرے گ اپ نے اگے جانکاری دیتے ہوئے ایل ایل ایم ایس بڑے لسائی ماڈلز کے بارے میں کہا “نیورل نیٹ ورکس، LLMs اور بڑے لسانی ماڈلز (Large Language Models) . نیورل نیٹ ورکس (Neural Networks) نیورل نیٹ ورک ایک کمپیوٹر سسٹم ہوتا ہے جو انسانی دماغ کے طریقۂ کار سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے۔اس کی سادہ مثال اس طرح ہے۔جیسے انسانی دماغ میں لاکھوں نیورونز (دماغی خلیے) ہوتے ہیں جو آپس میں جُڑ کر معلومات کو سمجھتے ہیں —۔ویسے ہی نیورل نیٹ ورک میں بھی چھوٹے کمپیوٹر نیورونز” ہوتے ہیں، جو ڈیٹا کو پروسیس (process) کرتے ہیں، سیکھتے ہیں، اور فیصلہ کرتے ہیں۔ کیسے کام کرتا ہے؟1. ڈیٹا آتا ہے (Input)2. نیٹ ورک اس پر کام کرتا ہے (Hidden Layers)3. نتیجہ دیتا ہے (Output)۔مثلاً:آپ نیورل نیٹ ورک کو ہزاروں بلیوں اور کتوں کی تصویریں دکھاتے ہیں، تو وہ سیکھ جاتا ہے کہ بلی کیسی ہوتی ہے اور کتا کیسا، اور بعد میں نئی تصویر کو پہچان لیتا ہے۔ 2. ایل ایل ایم (LLM – Large Language Model) یعنی بڑا لسانی ماڈل ایک خاص قسم کا نیورل نیٹ ورک ہوتا ہے، جو زبان کو سمجھنے اور پیدا کرنے کے لیے تربیت دیا جاتا ہے۔کام کیا کرتا ہے؟انسانوں جیسی زبان میں بات چیت کرتا ہے۔سوالات کے جوابات دیتا ہے۔مضامین، نظمیں، کوڈ، ترجمے لکھ سکتا ہے آپ نے بتایا ک LLM کو تربیت کے اسے دی جاتی ہے۔
لاکھوں کروڑوں جملے، کتابیں، ویب سائٹس، خبریں وغیرہ کمپیوٹر کو دی جاتی ہیں،وہ ان سے سیکھتا ہے کہ زبان کیسے بنتی ہے، جملے کیسے جوڑے جاتے ہیں۔پھر وہ خود سے نئے جملے بنا سکتا ہے — جیسے کہ ChatGPT کرتا ہے سمیت درجنوں زبانوں میں بات کر سکتا ۔ مصنوعی ذہانت (AI) سے پیدا ہونے والے خطرات مصنوعی ذہانت (AI) نے جہاں زندگی آسان بنائی ہے، وہیں کئی سنگین خطرات اور خدشات بھی جنم لیے ہیں۔ ان خطرات کو نظر انداز کرنا انسانیت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
نوکریوں کا خاتمہ (بیروزگاری):AI روبوٹس اور خودکار نظام بہت سے انسانی کام خود کرنے لگے ہیں۔اپ نے مثال دیتے ہوئے کہا فیکٹری میں انسانوں کی جگہ روبوٹس، بینکوں میں AI چیٹ بوٹس ،ٹرانسپورٹ میں خودکار گاڑیاں، نتیجہ: لاکھوں لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں۔ انسانی مہارتوں کی کمی:جب AI سب کچھ خود کرے گا، تو انسان کی سوچنے، یاد رکھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کم ہو سکتی ہے۔ خطرہ: نئی نسل صرف مشینوں پر انحصار کرے گی اور اپنی ذہنی صلاحیتوں کو کم استعمال کرے گی۔غلط معلومات اورAI جالی خبریں،جھوٹی ویڈی یا جعلی شناختیں بنا سکتا ہے۔ مثال:کسی سیاستدان کی جھوٹی ویڈیو،سوشل میڈیا پر فیک نیوز کا پھیلا یہ چیزیں معاشرتی بدامنی اور فسادات کا سبب بن سکتی ہیں۔ پرائیویسی اور سیکیورٹی کا خطرہ:AI آپ کی معلومات جیسے نام، مقام، عادات، پسند ناپسند کوجمع کرتا ہے اگر یہ معلومات غلط ہاتھوں میں چلی جائے تو:ذاتی معلومات کا غلط استعمال،ہیکنگ اور چوری کے امکانات: ہتھیاروں میں استعمال اگر AI کو جنگی ہتھیاروں، ڈرونز یا بموں میں استعمال کیا خودکار ہتھیار انسانی کنٹرول کے بغیر فیصلے کر سکتے ہیں جو خطرناک اور تباہ کن ہو سکتا ہے۔آپ نے اس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بتائیں۔A I کے لیےس قوانین اور اصول بنائے جائی،شفافییت (Transparency) اور اخلاقی نگرانی ہو،انسانوں کی جگہ صرف وہاں AI استعمال ہو جہاں خطرہ کم ہوا ہے۔مصنوعی ذہانت ایک طاقتور ٹیکنالوجی ہے، جو اگر سمجھداری سے استعمال نہ کی گئی تو یہ انسانی معاشرے، روزگار، سچائی اور تحفظ کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ہمیں ضروری ہے کہ اس کے فائدے تو حاصل کریں، مگر خطرات پر نظر رکھتے ہوئے احتیاط سے آگے بڑھیں۔فرحان کاشف نے اسٹوڈنٹ کو سرٹیفکٹس تقسیم کیے اور احمد کمال صاحب نے طالب علموں کا شکریہ ادا کیا ۔