نئی دہلی، 23 مارچ (یو این آئی)وقف ترمیمی بل کے منفی اثرات کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ آئین اور دستور کے خلاف مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی جو روش چل رہی ہے، یونفارم سول کوڈ کے ذریعہ آج مسلمانوں کو ان کے مذہب پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے یا وقف بل کے ذریعہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات اور مذہبی جائداد کو ہڑپنے کی جو کوشش ہو رہی ہے، یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ تمام ہندوستانیوں کا مسئلہ ہے۔مسلم پرسنل لا بورڈ، بہوجن سماج اور سکھ پرسنل لاء کی طرف سے کولکاتا میں‘دستور اور شہری حقوق‘ کے عنوان سے ایک روزہ ورکشاپ کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جو لوگ ہندوستان کے دستور پر، ہندوستان کے جمہوری اور سیکولر کردار پر یقین رکھتے ہیں، یاد رہے اگر ہم نے آج ان فاشسٹ طاقتوں کو ظلم و زیادتی اور دستور کی پامالی سے نہیں روکا تواگر آج مسلمانوں کا نمبر ہے کل دلتوں کا ہوگا، اس کے بعد آدیواسیوں کا، پھر سکھوں اور عیسائیوں کا اورپھر ایک ایک کرکے تمام لوگوں کا نمبر آئے گا،جب نازی مختلف گروہوں کو نشانہ بنا رہے تھے تو لوگ خاموش رہے اور جب آخر کار ان کا نمبر آیا تو ان کے حق میں بولنے والا کوئی نہیں تھا۔انہوں نے دعوی کیا کہ ہندوستان کا مسلمان اس وقت تاریخ کے سب سے سنگین دور سے گزر رہا ہے، ہندوستانی مسلمان کے سامنے اپنی جان، مال، عزت و آبرو اور اپنے دین و ایمان کے تحفظ کا مسئلہ در پیش ہے، یکساں سول کوڈ اور وقف بل کے ذریعہ مسلمانوں کو ان کے مذہب اور مذہبی مقامات سے محروم کرنے اور ان کو ان کے دین و ایمان سے الگ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، آئین ہند کے آرٹیکل ۵۲ سے آرٹیکل ۰۳تک جو ملک کے تمام شہریوں کے لئے مذہبی اور تہذیبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اس کی کھلی مخالفت کی جارہی ہے، ملک کے آئین کو پامال کیا جا رہا ہے، مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ملک کے انصاف پسند شہری بھی اس ظلم اور آئین کی خلاف ورزی کے خلاف خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔