بھوپال:7؍اپریل:(پریس ریلیز)ہر قوم کی تاریخ میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو صرف اپنے وقت کے نہیں بلکہ آنے والے زمانوں کے لیے بھی مشعلِ راہ بن جاتی ہیں۔ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اور بابائے قوم علی حسین عاصم بہاری ایسی ہی دو عظیم شخصیات ہیں جنہوں نے محروم طبقوں، غریبوں، مزدوروں اور مظلوموں کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ یہ محض اتفاق نہیں، بلکہ ایک مقدس ہم آہنگی ہے کہ ان دونوں عظیم انسانوں کی تاریخِ پیدائش ایک دوسرے سے متصل ہے ۔ 14 اپریل کو ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کا یوم پیدائش اور 15 اپریل کو مولانا علی حسین عاصم بہاری کا یوم پیدائش ہے۔اسی لیے اب پورے ملک میں ۱۵؍ اپریل کو ”پسماندہ یومِ اتحاد”(Solidarity Day) کے طور پر منایا جائے۔مولانا علی حسین عاصم بہاری کا نام شاید ہر عام و خاص کی زبان پر اس طرح نہ ہو جس طرح امبیڈکر کا ہے ، لیکن ان کی جدوجہد کی گونج ہر اس دل میں سنائی دیتی ہے جو انصاف، برابری اور انسانیت پر یقین رکھتا ہے۔ بہار کی سرزمین سے تعلق رکھنے والے مولانا علی حسین عاصم بہاری نے ہمیشہ غریبوں، کسانوں، مزدوروں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔ ان کا انقلابی مزاج ایک روشن چراغ کی مانند تھا جو اندھیرے میں راہ دکھاتاتھا ۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ قوم کی تعمیر صرف بڑے اداروں یا حکومتوں سے نہیں بلکہ عوام کے ساتھ کھڑے ہونے سے ہوتی ہے اور ہر خاص و عام کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنے کی جدوجہد سے ہوتی ہے۔
جب ہم ان دونوں شخصیات کو ایک ساتھ یاد کرتے ہیں، تو صرف تاریخ نہیں دہرا رہے، بلکہ ایک خواب کو زندہ کر رہے ہیں۔ وہ خواب جس میں ذات، نسل، مذہب یا زبان کی بنیاد پر کوئی فرق نہیں ہوتا، جہاں ہر انسان کو برابر سمجھا جاتا ہے، اور جہاں انصاف ہر دروازے پر دستک دیتا ہے۔
ٍآج بھارت کے کونے کونے میں ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کی گونج تو ہے اور سرکاری محکمہ بھی بڑے بڑے اشتہار کے ذریعہ انہیں یاد کرتی ہے لیکن علی حسین عاصم بہاری کو سبھی نے فراموش کر دیا ہے۔ اب یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ علی حسین عاصم بہاری کے یوم پیدائش کے موقع پر ’پسماندہ یوم اتحاد‘‘ منایا جائے۔ اس دن کے منانے کا مقصد یہ ہے کہ بھارت میں ہر انسان کو برابری کا درجہ دیا جائے ، سماجی ناانصافی کے خلاف تمام لوگ متحد ہوجائیں، تعلیمی بیداری اور بھائی چارگی کو فروغ دیا جائے ، ہر خطے اور ہر طبقے کی آواز کو اہمیت دی جائے یہی اس دن کا اہم مقصد ہے۔
آج سے دو سال قبل بھارت کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے حیدرآباد میں اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ پسماندہ طبقات کے ساتھ ظلم و ناانصافی ہو رہی ہے اور یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اب پسماندہ طبقات کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی،لیکن…
آج بھی سب سے زیادہ ظلم و جبر اور ناانصافی کا شکار پسماندہ ہی ہیں،چاہے مدھیہ پردیش ہو، اتر پردیش ہو، آسام ہو یا اتراکھنڈ ہو ۔ہر جگہ پسماندہ طبقات کو پریشان کیا جارہا ہے۔بر سر اقتدار پارٹی (بی جے پی) خود انہیں ٹکٹ نہیں دیتی۔ چاہے پارلیمانی انتخابات ہو،یا صوبائی انتخابات، لوکل باڈی کے چنائو میں بھی پسماندہ طبقات کو نمائندگی نہیں دی جاتی۔نیز پسماندہ کے نام پر ڈھیر ساری تنظیمیں بنی ہوئی ہیں جو صرف اور صرف آپس میں لڑانے کا کام کرتی ہیں۔اب ضرورت ہے کہ پسماندہ طبقات متحد ہو کر سماجی اور سیاسی شعور پیدا کریں یہی واحد راستہ ہے ہر برادری، ہر طبقے کے لئے جس سے وہ فلاح پا سکتے ہیں۔
مولانا علی حسین عاصم بہاری کا یوم پیدائش ہر سال ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ بھارت کے اس عظیم سپوت کو صرف یاد کرنا کافی نہیں، ہمیں ان کے مشن کو آگے بھی بڑھانا ہے۔ آج بھی لاکھوں لوگ انصاف، تعلیم اور روزگار سے محروم ہیں۔ اگر ہم واقعی ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر اور علی حسین عاصم بہاری کے پیروکار ہیں، تو ہمیں ان کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔یاد رکھیں اگر بھارت کا ہر شخص ایک دوسرے کے دکھ کو محسوس کرنے لگیں، تو سماج خود بخود بدل جائے گا۔
آئیے، اس سال 15 ؍اپریل کو صرف یومِ پیدائش کے طور پر نہ منائیں، بلکہ اسے ’’یومِ اتحاد‘‘ بنا دیں۔ایک ایسا دن جو ہمیں یہ سکھائے کہ چاہے راہ الگ ہو، مقصد ایک ہو سکتا ہے۔ امبیڈکر اور عاصم بہاری کی قربانیوں اور کوششوں کو یاد کرتے ہوئے ہم عہد کریں کہ ہم بھی سماجی برابری، انصاف اور انسانی وقار کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے۔یہ تبھی ممکن ہوگا جب دلت مسلم، او بی سی مسلم پسماندہ طبقات اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں گے۔اپنی مضبوط تنظیم بنا کر بنیادی اور آئینی حقوق کے لئے متحد ہو کر جد و جہد کرے گا۔