ممبئی8مئی: مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے 31 جولائی کو سنانے کا اعلان کیا ہے۔ خیال رہے کہ 29 ستمبر 2008 کو رمضان اور نوراتری کے موقع پر مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کے بھکو چوک علاقے میں موٹر سائیکلوں پر نصب بم پھٹنے سے 6 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں سات ملزمان پر یو اے پی اے، آئی پی سی اور آرمس ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ ملزمان میں بی جے پی کی موجودہ رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر، سابق فوجی افسر لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، میجر رمیش اپادھیائے، اجے رہیرکر، سمیر کلکرنی، سدھاکر چترویدی اور سدھاکر دھر دویدی شامل ہیں۔ سماعت کے دوران یہ تمام افراد عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ان پر دہشت گردانہ کارروائی (یو اے پی اے دفعہ 16)، سازش (دفعہ 18)، قتل (آئی پی سی دفعہ 302)، اقدام قتل (دفعہ 307)، مجرمانہ سازش (120-بی) اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ یہ کیس سیاسی طور پر بھی حساس رہا ہے۔ ابتدا میں اس کی تفتیش مہاراشٹر اے ٹی ایس نے ہیمنت کرکرے کی قیادت میں کی تھی، جس نے 2009 میں پہلی چارج شیٹ داخل کی۔ 2011 میں کیس این آئی اے کے حوالے کر دیا گیا، جس نے 2016 میں ضمنی چارج شیٹ پیش کی۔ بعد میں عدالت نے این آئی اے کی سفارش پر ایم سی او سی اے کی دفعات ختم کر دیں لیکن یو اے پی اے کی دفعات برقرار رکھیں۔ ایجنسی نے بعض ملزمان کو سخت ترین سزا، بشمول سزائے موت دینے کی سفارش کی ہے۔ کیس میں 323 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جن میں سے 34 منحرف ہو گئے۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق پرگیہ سنگھ کی موٹر سائیکل دھماکے میں استعمال ہوئی، رمیش اپادھیائے نے بم بنانے کی تربیت دی، سمیر کلکرنی نے دھماکہ خیز مواد کے حصول میں مدد کی، اجے رہیرکر تنظیم کے مالی معاملات دیکھتا تھا، جبکہ پروہت نے آر ڈی ایکس فراہم کیا۔