بھوپال۔ 6جون:(پریس ریلیز) جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے اپنا ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کل کئی مقامات پر پرانے میٹر کی جگہ نئے اسمارٹ میٹر لگائے جارہے ہیں اور اِن میٹروں میں بجلی بلوں کو لے کر شکایتیں بھی آرہی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں اِن میٹروں کو لگوانے کے بارے میں ڈروخوف پیدا ہورہا ہے۔ جب محلّوں میں میٹر لگانے والی ٹیم پہنچتی ہے تو نئے میٹروں کے بارے میں خدشات کو لے کر تنازعات پیدا ہورہے ہیں، اور یہ بھی شکایات آرہی ہیں کہ پرائیویٹ کمپنیاں اپنا ٹارگیٹ پورا کرنے کے لیے لوگوں سے اِس بابت زبردستی کررہی ہیں۔ مسلسل یہ شکایتیں بھی موصول ہورہی ہیں کہ جو میٹر لگانے والے گھروں پر پہنچ رہے ہیں، اُن کے پاس اُن کے آئی ڈی کارڈ تک نہیں ہوتے اور آئی ڈی کارڈ طلب کرنے پر ٹیم کے لوگوں سے یا تو بدتمیزیاں کرتے ہیں یا پھر موبائل میں اپنے آئی ڈی کارڈ دکھاتے ہیں، جس کی وجہ سے خدشات کا بھی ڈر لگا رہتا ہے کہ یہ لوگ واقعی بجلی محکمہ کے لوگ ہیں یا کوئی مشکوک افراد ہیں۔ کئی جگہوں سے یہ شکایتیں بھی موصول ہوئی ہیں کہ میٹر بدلنے والی ٹیم کے افراد چار چار پانچ پانچ کی تعداد میں اُن گھروں میں بھی پہنچ جاتے ہیں جہاں اکیلی عورتیں یا پردہ نشین خواتین ہوتی ہیں۔ اِن سبھی حالات کے مدنظر حاجی محمد ہارون نے کہا ہے کہ حکومت مدھیہ پردیش کو اِس بابت وضاحت کرنی چاہئے کہ شہر میں جو پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعہ میٹر بدلے جارہے ہیں وہ لوگوں کی مرضی پر منحصر ہیں یا سب کو لگوانا لازمی ہے۔ اُنھوں نے آگے کہا کہ حکومت مدھیہ پردیش کو بجلی محکمہ کو اِس بات کا پابند کرنا چاہئے کہ جو لوگ میٹر بدلنے کے لیے گھروں پر پہنچ رہے ہیں اُن سبھی کے پاس بجلی محکمہ کے ذریعہ جاری کیے گئے آئی ڈی کارڈ کی ہارڈ کاپی ضرور ہونا چاہئے۔ اور اُن لوگوں کو اِس بات کی تربیت بھی دینی چاہئے کہ جن گھروں میں اکیلی خواتین یا پردہ نشین خواتین ہوں اُن کے بارے میں خاص خیال رکھا جائے اور ایسی ٹیموں کے اندر کم سے ایک خاتون کارکن کو ضرور رکھا جانا چاہئے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ ضروری ہونے پر اِن سب باتوں کو صوبہ کے گورنر اور وزیراعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو جی سے ملاقات کرکے حالات سے واقف بھی کرایا جائے گا۔