کلکتہ20مارچ (یواین آئی) کلکتہ ہائی کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات سے متعلق معاملے میں ریاستی حکومت کے خلاف سخت تبصرہ کیا ہے۔ چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم اور جسٹس چیتالی چٹوپادھیائے کی سربراہی والی ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ جمعرات کو واٹ گنج میں غیر قانونی تعمیرات کے الزام سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کی۔ عدالت نے کلکتہ کے پولیس کمشنر کو غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ پولیس اس علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے لیے کارروائی کرے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی بنچ نے پولیس کو 16 مئی تک گھر خالی نہیں کرنے کی صورت میں ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔واٹ گنج کی غیر قانونی تعمیر سے متعلق معاملے میں کلکتہ میونسپلٹی کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے افسر نے جمعرات کو ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا۔ چیف جسٹس شیواگنم نے اس حلف نامے کو دیکھ کر برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے سوال کیا کیا آپ خود کو مغرور سمجھتے ہیں؟ چیف جسٹس نے تبصرہ کیا کہ افسر کس کی مدد کر رہا ہے، میں اسے اب معطل کر رہا ہوں، ایس این بنرجی روڈ آفس سے گھر جانے کی ضرورت نہیں، سیدھا جیل بھیج دوں گا، حلف نامے سے عدالت کو کیوں گمراہ کیا جا رہا ہے۔
ساتھ ہی عدالت نے ریاست کے کردار پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ پولیس کے خلاف شکایت ہے، انہوں نے شکایت کنندہ کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا، اگر آپ کو بدعنوانی نظر آتی ہے، تو کچھ کارروائی کریں، یہ مستقبل میں دوسروں کو خوفزدہ کرے گا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی بنچ نے پولیس سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر 16 مئی تک واٹ گنج میں مکان خالی نہیں کیا جاتا ہے تو وہ کارروائی کرے۔ کیس کی اگلی سماعت کے دن عدالت تصویر دکھائے کہ غیر قانونی تعمیرات کو گرایا گیا یا نہیں ۔