نئی دہلی 17اپریل: ہندوستان کے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے پر اپنی فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں ایسی جمہوریت کا تصور نہیں کیا تھا، جہاں جج قانون بنائیں گے اور ایگزیکٹیو ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ یہ دیکھنا فکر انگیز ہوگا کہ جج ’سپر پارلیمنٹ‘ کی شکل میں کام کریں گے۔ نائب صدر نے یہ بیان سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا ذکر کرتے کرتے ہوئے دیا جس میں صدر جمہوریہ کو 3 ماہ کے اندر کسی بل پر فیصلہ لینے کی مدت کار طے کی گئی ہے۔ نائب صدر کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے جب صدر کو طے مدت کار میں فیصلہ لینے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ راجیہ سبھا انٹرن کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے مذکورہ بالا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک حالیہ فیصلے میں صدر جمہوریہ کو ہدایت دی گئی ہے۔ ہم کہاں جا رہے ہیں؟ ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ ہمیں اس تعلق سے بے حد حساس ہونے کی ضرورت ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نے اس دن کا تصور نہیں کیا تھا جہاں صدر جمہوریہ کو طے مدت میں فیصلہ لینے کے لیے کہا جائے گا، اور اگر وہ فیصلہ نہیں لیں گے تو قانون بن جائے گا۔‘‘ نائب صدر دھنکھڑ نے اپنی فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب جج قانون سازی سے متعلق چیزوں پر فیصلہ کریں گے۔ وہی ایگزیکٹیو ذمہ داریاں نبھائیں گے اور سپر پارلیمنٹ کی شکل میں کام کریں گے۔ ان کی کوئی جوابدہی بھی نہیں ہوگی، کیونکہ اس ملک کا قانون ان پر نافذ ہی نہیں ہوتا۔‘‘