نئی دہلی6اپریل: جمعیۃ علماء ہند نے وقف ترمیمی قانون 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ایک رِٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ تنظیم نے اس قانون کو نہ صرف غیر آئینی قرار دیا ہے بلکہ عدالت عظمیٰ سے عبوری حکم جاری کرنے کی بھی اپیل کی ہے تاکہ مرکزی حکومت کو اس قانون کے نفاذ سے روکا جا سکے۔ جمعیۃ نے پریس بیان جاری کر کے اس کی اطلاع دی۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وقف کی حفاظت ہمارا دینی فریضہ ہے اور ہم آخری سانس تک اس کے لیے قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان کے مطابق یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر سیدھا حملہ ہے اور آئین کے بنیادی اصولوں جیسے سیکولرازم، مساوات اور مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ مولانا مدنی نے بتایا کہ ریاستی یونٹیں بھی مختلف ریاستوں میں متعلقہ ہائی کورٹس سے رجوع کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور امید ہے کہ اس حساس مسئلے میں بھی انصاف ملے گا۔ انہوں نے مبینہ سیکولر سیاسی جماعتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف اقتدار کی لالچ میں آئین کی روح کو کچل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کا کردار فرقہ پرستوں سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ انہوں نے دوست بن کر پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ مولانا مدنی نے ان سیکولر اراکین پارلیمنٹ اور شہریوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس قانون کے خلاف آواز بلند کی۔ ان کے مطابق ملک میں آج بھی ایسے انصاف پسند لوگ موجود ہیں جو ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ جمعیۃ کی جانب سے دائر کردہ رِٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون وقف املاک کے نظم و نسق کے لیے تباہ کن ہے اور آئین کے آرٹیکل 14، 15، 16، 25، 26 اور 300A کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ یہ ترمیمی قانون گزشتہ رات صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد قانونی شکل اختیار کر چکا ہے۔