نئی دہلی7مارچ: کانگریس کے ترجمان ادت راج نے بی جے پی کے ارکانِ پارلیمنٹ کی جانب سے تغلق لین کا نام بدل کر ’وِویکانند مارگ‘ رکھنے پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈران کے پاس نام بدلنے کے علاوہ اور کچھ کرنے کو نہیں ہے۔ ادت راج نے آئی اے این ایس سے گفتگو میں کہا، ’’بی جے پی لیڈران نام بدلنے کے علاوہ اور کچھ کر بھی کیا سکتے ہیں؟ اگر وہ ملک کے حالات بدلیں تو بڑی بات ہوگی۔ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا نام بدلنے سے ملک ترقی کرے گا؟ کیا اس سے لوگوں کو روزگار ملے گا؟ انہیں انفراسٹرکچر، صفائی ستھرائی اور دیگر اہم مسائل پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ صرف نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘‘ انہوں نے اورنگزیب تنازع پر بھی ردعمل دیا اور کہا، ’’ملک میں ہر کسی کو اپنی رائے رکھنے کا حق حاصل ہے۔ میں بہار کے وزیر نیرج سنگھ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اورنگزیب کی فوج میں کون لوگ شامل تھے؟ تاریخ بتاتی ہے کہ اورنگزیب کی فوج میں تقریباً آدھے سے زیادہ ہندو تھے۔ جب چھترپتی سنبھاجی کے خلاف جنگ لڑی گئی تو اس وقت مغل فوج کے سپہ سالار ادے بھان سنگھ تھے۔‘‘ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہولی کے حوالے سے تنازع پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’میرے خیال میں تمام تہواروں کو یکساں اہمیت دینی چاہیے۔ تعلیمی اداروں میں کسی ایک مذہب کو ترجیح دینا مناسب نہیں، تاکہ آئین کے اصولوں پر عمل ہو۔‘‘ کرکٹر محمد شامی کے حوالے سے جاری تنازع پر کانگریس رہنما نے کہا، ’’کچھ لوگ محض شہرت حاصل کرنے کے لیے ایسے بیانات دیتے ہیں۔ خود مسلم طبقے نے بھی شامی کے ناقدین کی مذمت کی ہے۔ اس معاملے کو زیادہ نہ اچھالا جائے۔ اسلام میں بھی کہا گیا ہے کہ روزہ رکھنا فرد کا ذاتی فیصلہ ہوتا ہے اور کسی خاص صورت میں روزہ نہ رکھنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔‘