بھوپال، ۶ جون (رپورٹر) مدھیہ پردیش کے دموہ کے گنگا جمنا اسکول کے مبینہ حجاب اور تبدیلی مذہب کے معاملے پر ناراض بی جے پی لیڈروں نے منگل کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پر سیاہی پھینکی، کیونکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے اسکول کو کلین چٹ دے دی تھی۔
اسکول میں ہندو طالبات کے مبینہ حجاب پہننے، نماز پڑھانے اور مذہب تبدیل کرنے کا معاملہ جس طرح سامنے آیا ہے، اس کے بعد مسلسل نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ اب اسکول میں زیر تعلیم طلباء نے بھی اسکول انتظامیہ پر کئی الزامات عائد کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی لیڈروں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ایس کے مشرا پر سیاہی پھینک کر اپنا احتجاج ظاہر کیا ہے کیونکہ جب معاملہ شروع ہوا تو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے گنگا جمنا اسکول کو کلین چٹ دے دی تھی اور تب سے ہندو تنظیم ان کی مخالفت کر رہی تھی۔
ذرائع سے ملی معلومات کے مطابق منگل کی دوپہر جب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر دفتر سے نکل رہے تھے تو بی جے پی کے ضلع نائب صدر امیت بجاج اور بی جے پی لیڈر مونٹی ریکوار نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پر سیاہی پھینک دی۔ بی جے پی کے ضلع نائب صدر امیت بجاج نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے گنگا جمنا اسکول سے پیسے لے کر معاملہ دبا دیا ہے۔ یہ پورے ہندو سماج کی توہین تھی، اس لیے اس کا منہ کالا کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اس معاملے میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ایس کے مشرا کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے مجھ پر سیاہی پھینکی وہ کسی گنگا اسکول کی بات کر رہے تھے، جس کی میں تحقیقات تو کر ہی نہیں رہا۔