نئی دہلی 15مارچ: مرکز اور تمل ناڈو حکومت میں جاری لسانی تنازعہ پر جن سینا پارٹی کے سربراہ اور آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے جمعہ کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان کی لسانی تنوع کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو صرف دو نہیں، تمل سمیت دیگر زبانوں کی بھی ضرورت ہے۔ پون کلیان نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ کچھ لوگ ہندی کی مخالفت کر رہے ہیں، جبکہ وہی لوگ فلموں کو ہندی میں ڈب کرکے فائدہ کمانے کی اجازت بھی دے رہے ہیں۔ کاکی ناڈا ضلع میں ایک پروگرام میں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے پون کلیان نے کہا، “ہندوستان کو دو نہیں، کئی زبان کی ضرورت ہے۔ ہمیں لسانی تنوع کو اپنانا چاہیے۔ صرف اپنے ملک کی سالمیت کو کو بنائے رکھنے کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنے لوگوں کے درمیان محبت اور اتحاد کو بڑھاوا دینے کے لیے بھی یہ ضروری ہے۔” پون کلیان ضلع کے پیتھاپورم شہر میں جن سینا پارٹی کے 12ویں یوم تاسیس تقریب میں بول رہے تھے۔ ان کا یہ بیان تمل ناڈو کے وزیرا علیٰ ایم کے اسٹالن کی طرف سے مرکزی حکومت پر ہندی تھوپنے کے الزامات کے بعد آیا ہے۔ یہ تنازعہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے سہ لسانی فارمولے کو لے کر شروع ہوا تھا۔ ڈی ایم کے کا سیدھے طور پر نام لیے بغیر پون کلیان نے تمل ناڈو کے رہنماؤں کی شدید تنقید کی۔ پون کلیان نے سوال کیا، “مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کچھ لوگ ثقافت کی تنقید کیوں کرتے ہیں۔ تمل ناڈو کے رہنما ہندی کی مخالفت کیوں کرتے ہیں، جبکہ مالی فائدہ کے لیے اپنی فلمیں ہندی میں ڈب کرنے کی اجازت دیتے ہیں؟ وہ بالی ووڈ سے پیسہ چاہتے ہیں، لیکن ہندی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ یہ
کس طرح کی منطق ہے”۔