بھوپال:05؍جولائی: قلمکار ہاوس میں میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے دانشور قومی خدمتگار ڈاکٹر علی عباس ‘امید نے کہا کہ حکومت کے نشے میں ڈوبے ہوئے ظالم اور خودمختار حکمراں کی مخالفت میں احکام الہی اور عوام کی بہبودی کے لئے سب کچھ قربان کرنے والے حضرت امام حسینؑاور ان کے فدائیوں کی یادوں سے حوصلہ حاصل کرنے کے لئے تمام عالم میں محرم الحرام کو احترام و عقیدت سے برپا کیا جاتا ھے۔ بےانصافی، مظالم، اور سماج کو خوف سے آزاد کرنے کے علاوہ اصول دین کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ہی انسانی اقدار اور سماجی یگانگت کو پھلنے پھولنے کی فضاء قائم کرنا امام حسینؑکا اصل مقصد تھا۔ امن پسند اور مہذب سماج ہمیشہ انھیں مقاصد کے سائے میں زندگی بسر کرنا پسند کرتا ھے۔ یہی سبب ھے کہ کربلا کی یاد وقت کے شانہ بہ شانہ چلتی رہتی ھے۔ نیلسن منڈیلا نے کہا کہ جیل میں بیس سال گزارنے کے بعد ایک رات میں نے حکومت کی شرائط کو ماننے کا فیصلہ کیا لیکن اسی لمحہ مجھے امام حسینؑ اور کربلا کا واقعہ یاد آگیا، اس سے مجھ کو سچائی اور آزادی کے لئے کھڑے رہنے کی قوت مل گئی! ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ‘ظالم کو اپنی طاقت پر اتنا غرور ہوتا ھے کہ وہ سبھی کو کمزور اور بزدل سمجھنے لگتا ھے۔ یہیں سے اس کا زوال شروع ہو جاتا ھے۔ یزید اور اس کے ہمنوا بھی یہ سمجھنے میں ناکام رہے کہ ان کا جبر امام حسینؑ کے صبر سے اتنی آسانی سے شکست کھا کھا جائے گا۔ آج دنیا بھر میں ذات، علاقہ، زبان سے بالاتر ہو کے کربلا والوں کی قربانی کو بصد احترام و عقیدت یاد کیا جانا سچائی کا پرچم لہرانے کے مترادف ھے۔ خالصہ ایڈ کی طرح دنیا کے بیس ممالک میں ‘ہو از حسینؑ نامی ادارہ تعلیم، صحت، غذا جیسی ضروریات کو امداد فراہم کر کے انسانی حقوق ادا کر رہا ھے۔ ہمارے ملک میں کربلا کے شہیدوں کے عقیدت مند ‘حسینی برہمن ہیں جن کا سلسلہ راجہ داہر سے ملتا ھے۔ اپنے لہو سے انسانیت کے پودے کو سینچنے والے امام حسینؑ کی عظمت دنیا کو دئیے گئے لازوال پیغام کے سبب ھے جو تا قیامت انسان کو صراط مستقیم پر چلنے کا حوصلہ دیتا رہیگا۔
وشوناتھ پرشاد ماتھر کے لفظوں میں:
ایمان کا چراغ جلایا حسینؑ نے
سویا ہوا تھا دین جگایا حسینؑ نے!
حکم خدا کے ساتھ پیام رسولؐ حق
دنیا کو بار بار سنایا حسینؑنے!