نئی دہلی 28مئی: نئی دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے دفتر پر ایک اہم پریس بریفنگ میں آسام کانگریس کے صدر گورو گگوئی نے شمال مشرقی ریاستوں، خصوصاً آسام اور میگھالیہ میں غیر قانونی کوئلہ کان کنی اور منشیات کے پھیلتے ہوئے کاروبار پر گہری تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کی پشت پناہی میں پورا شمال مشرق، خاص طور پر آسام، غیر قانونی کوئلہ کان کنی اور نشے کے دھندے کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ گگوئی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی شمال مشرق سے متعلق ایک سمٹ میں کی گئی باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زمینی حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے کہا، ’’زمینی حالات نہایت تشویشناک ہیں اور آج یہ خطہ غیر قانونی سرگرمیوں کا گڑھ بن چکا ہے۔‘‘ اپریل میں ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے میگھالیہ اور آسام کے مختلف مقامات — جیسے جادیگٹٹم، نونگلبیبرا، جوگی گھوپا (بونگائی گاؤں)، مارگھریٹا (تینسکیا) اور گوہاٹی — میں چھاپے مارے تھے۔ ان کارروائیوں کے بعد ای ڈی نے ایک پریس ریلیز جاری کی، جس میں غیر قانونی کوئلہ کان کنی کے ایک منظم نیٹ ورک کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ اس نیٹ ورک میں آسام اور میگھالیہ کے افراد شامل تھے، جو یہ یقینی بناتے تھے کہ غیر قانونی طور پر نکالا گیا کوئلہ میگھالیہ کی سرحد سے آسام میں بغیر کسی جانچ کے داخل ہو جائے۔ بعد میں کاغذی کارروائی کے ذریعے اسے قانونی کوئلہ ظاہر کیا جاتا تھا۔ ای ڈی کی رپورٹ کے مطابق، اس نیٹ ورک کے ذریعے فی ٹرک 1.27 لاکھ روپے سے 1.5 لاکھ روپے تک کا نقد کمیشن وصول کیا جاتا تھا، جو مبینہ طور پر سیاسی پشت پناہی کے نام پر وصول کیا جاتا تھا۔ یہ کوئلہ بعد میں آسام کے جوگی گھوپا علاقے میں واقع ڈپو میں جمع کیا جاتا تھا۔