نئی دہلی 10مئی: سپریم کورٹ کے سابق جج مدن بی لوکر، دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اجیت پی شاہ اور دی ہندو کے سابق ایڈیٹر ان چیف این رام کی طرف سے دی گئی دعوت کو راہل گاندھی نے قبول کر لیا ہے۔ تینوں شخصیات نے گزشتہ روز راہل گاندھی اور نریندر مودی کو کھلی بحث سے متعلق دعوت نامہ بھیجا تھا۔ اس دعوت نامہ میں کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں یقین ہے عوامی بحث کے ذریعے ہمارے سیاسی لیڈروں کو براہ راست سننے سے شہریوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ اس سے ہمارے جمہوری عمل کو نمایاں طور پر مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘ پی ایم مودی سے بحث کے لیے اس دعوت نامہ کو سابق کانگریس صدر راہل گاندھی نے بخوشی قبول کیا ہے، لیکن ساتھ ہی انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ایم مودی اس مباحثہ کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ راہل گاندھی نے لکھنؤ کی ایک تقریب میں مباحثہ سے معتلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں 100 فیصد کسی بھی پلیٹ فارم پر وزیر اعظم سے ’عوامی ایشوز‘ پر مباحثہ کرنے کو تیار ہوں۔ لیکن میں انھیں جانتا ہوں، وہ 100 فیصد مجھ سے مباحثہ نہیں کریں گے۔‘‘ دراصل ایک شخص نے راہل گاندھی سے سوال کیا تھا کہ ججوں نے وزیر اعظم اور آپ کے درمیان مباحثہ کے تعلق سے ایک خط لکھا ہے، ایسے میں کیا آپ اسے قبول کریں گے؟ راہل گاندھی نے اس کا جواب دیتے ہوئے نہ صرف اپنی رضامندی ظاہر کی، بلکہ یہ بھی کہا کہ اگر وزیر اعظم میرے ساتھ مباحثہ نہیں کرنا چاہتے ہیں تو ہماری پارٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ مباحثہ کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج مدن بی لوکر، دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج اے پی شاہ اور سینئر صحافی این رام کی جانب سے 9 مئی کو دونوں لیڈروں کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آپ نے مختلف حیثیتوں سے ملک کے تئیں اپنے فرائض ادا کیے ہیں۔ ہم آپ کے پاس ایک تجویز لے کر آئے ہیں جس کے بارے میں ہمارا خیال ہے کہ یہ ہر شہری کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ 18ویں لوک سبھا کے عام انتخابات اپنے وسط میں پہنچ چکے ہیں۔
ریلیوں اور عوامی خطابات کے دوران حکمراں جماعت بی جے پی اور مرکزی اپوزیشن کانگریس دونوں کے ارکان نے ہماری آئینی جمہوریت کے بنیاد سے متعلق اہم سوالات کئے ہیں۔