نئی دہلی24اپریل: دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمان ساکیت گوکھلے کی تنخواہ ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ سابق سفارتکار اور اقوام متحدہ کی سابق اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل لکشمی پوری کی جانب سے دائر کردہ ہتک عزت کے مقدمے پر سنایا گیا۔ جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ نے کہا کہ عدالت نے پہلے ہی ساکیت گوکھلے کو ہدایت دی تھی کہ وہ لکشمی پوری سے تحریری معافی مانگیں اور انہیں 50 لاکھ روپے بطور ہرجانہ ادا کریں۔ تاہم، عدالت کے مطابق گوکھلے نے نہ تو اس رقم کی ادائیگی کی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی مناسب وضاحت پیش کی۔ عدالت نے حکم دیا، ’’لہٰذا، دیوانی ضابطہ اخلاق کی دفعہ 60(1) کے تحت ساکیت گوکھلے کی تنخواہ ضبط کرنے کا وارنٹ جاری کیا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ ان کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ 90 ہزار روپے ہے۔ جب تک وہ 50 لاکھ روپے کی ہرجانے کی رقم عدالت میں جمع نہیں کراتے، ان کی تنخواہ ضبط رہے گی۔‘‘ دفعہ 60 کے تحت کسی فیصلے پر عمل درآمد کے دوران، قرض دار کی تنخواہ کا پہلے ایک ہزار روپے کا حصہ چھوڑا جاتا ہے جبکہ باقی دو تہائی رقم تک کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔ یہ حکم لکشمی پوری کی اس عرضی کی سماعت کے دوران جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے اپنی حمایت میں ڈگری نافذ کرنے کی درخواست کی تھی۔ یاد رہے کہ لکشمی پوری نے 2021 میں دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، ان کا الزام تھا کہ ساکیت گوکھلے نے ان کے مالی معاملات اور جنیوا میں ان کی ملکیت والے اپارٹمنٹ کے حوالے سے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے، جس سے ان کی ساکھ اور نیک نامی کو شدید نقصان پہنچا۔ عدالت نے یکم جولائی 2024 کو ساکیت گوکھلے کو یہ ہدایت دی تھی کہ وہ معافی کا باقاعدہ اشاعت کریں اور 50 لاکھ روپے ہرجانہ دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، عدالت نے ان پر یہ پابندی بھی عائد کی تھی کہ وہ لکشمی پوری کے خلاف سوشل میڈیا یا کسی بھی الیکٹرانک پلیٹ فارم پر مزید کچھ بھی شائع نہ کریں۔ اگرچہ ساکیت گوکھلے کی ایک الگ عرضی، جس میں انہوں نے اس فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی ہے، ایک دوسری بنچ کے زیر سماعت ہے لیکن عدالت نے واضح کیا کہ موجودہ کارروائی پر کوئی روک یا اسٹے نافذ نہیں ہے۔