رانچی25مئی:جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے قبائلیوں کے لیے ایک الگ مذہب کوڈ کا مطالبہ آج ایک بار پھر کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سورین نے جھارکھنڈ کے دورے پر پہنچیں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے اس معاملے میں اپنی سطح سے پیش قدمی کی گزارش کی۔ سورین نے الگ مذہب کوڈ کو قبائلیوں کی زندگی اور موت سے جڑا مطالبہ قرار دیا ہے۔ جمعرات کو صدر جمہوریہ کھونٹی میں ایک این جی او سے جڑی خواتین کے ساتھ ڈائیلاگ پروگرام میں شرکت کر رہی تھیں۔ اس میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین بھی موجود تھے۔ انھوں نے اس دوران اپنی تقریر میں صدر جمہوریہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ اسمبلی نے سرنا مذہب کوڈ پاس کر مرکز کو بھیجا ہے۔ اسے پارلیمنٹ میں پاس کرایا جائے۔ جھارکھنڈ کے قبائلی علاقے کی ’ہو‘، ’منڈاری‘ اور ’کوڈُکھ‘ زبان کو آٹھویں شیڈول میں شامل کرنے کے لیے بھی مرکز کو قرارداد بھیجا گیا ہے، اسے بھی منظوری دلائی جائے۔ قبائلیوں کا وجود بچانے کے لیے ان مطالبات کی منظوری ضروری ہے۔ دراصل قبائلیوں کے لیے سرنا مذہب کوڈ کا مطالبہ گزشتہ کئی سالوں سے اٹھ رہا ہے۔ سرنا مذہب کوڈ کے مطالبہ کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان میں ہونے والی مردم شماری کے دوران ہر شخص کے لیے جو فارم بھرا جاتا ہے، اس میں دوسرے سبھی مذاہب کی طرح قبائلیوں کے مذہب کا تذکرہ کرنے کے لیے الگ سے ایک کالم بنایا جائے۔ جس طرح ہندو، مسلم، عیسائی، جین، سِکھ اور بودھ مذہب کے لوگ اپنے مذہب کا تذکرہ مردم شماری کے فارم میں کرتے ہیں، اسی طرح قبائلی بھی اپنے سرنا مذہب کا تذکرہ کر سکیں۔