ممبئی17مارچ: بامبے ہائی کورٹ نے پیر کے روز صنعتکار گوتم اڈانی اور ان کے بھائی راجیش اڈانی کو 2012 کے ایک مالیاتی بے ضابطگیوں کے مقدمے میں بڑی راحت دیتے ہوئے تمام الزامات سے بری کر دیا ہے۔ یہ مقدمہ اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ (اے ای ایل) کے حصص میں مبینہ ہیرا پھیری اور 388 کروڑ روپے کے مارکیٹ ریگولیشن کی خلاف ورزی سے متعلق تھا۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری قانونی جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ معاملہ 2012 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب سیریس فراڈ انویسٹی گیشن آفس (ایس ایف آئی او) نے اڈانی انٹرپرائزز اور اس کے پروموٹرز کے خلاف مجرمانہ سازش اور دھوکہ دہی کے الزامات کے تحت چارج شیٹ دائر کی تھی۔ اس میں گوتم اڈانی، راجیش اڈانی سمیت 12 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔ ممبئی کی مجسٹریٹ عدالت نے 2014 میں شواہد کی کمی کے باعث گوتم اڈانی کو بری کردیا تھا، تاہم ایس ایف آئی او نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اڈانی گروپ نے بعض مالیاتی لین دین کے ذریعے ناجائز فائدہ حاصل کیا۔ 2019 میں سیشن کورٹ نے اس مقدمے کو دوبارہ بحال کردیا۔ اس فیصلے کے خلاف گوتم اڈانی اور راجیش اڈانی نے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ پیر کے روز جسٹس آر این لدھا کی سربراہی میں بامبے ہائی کورٹ نے تمام الزامات کا جائزہ لینے کے بعد گوتم اڈانی اور ان کے بھائی کو مکمل طور پر بری قرار دے دیا۔ عدالت نے ایس ایف آئی او کی جانب سے غیر ضروری تاخیر پر 2023 میں سخت برہمی کا اظہار بھی کیا تھا۔ اڈانی گروپ کی اس وقت 10 کمپنیاں اسٹاک مارکیٹ میں درج ہیں۔ بلوم برگ بلینیئرز انڈیکس کے مطابق، گوتم اڈانی کی مجموعی ولت 69.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔