سرینگر 23اپریل: پہلگام میں بے قصور سیاحوں کو دہشت گردوں کے ذریعہ قتل کیے جانے کے بعد پورے ملک میں غم و غصہ کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تمام لوگ ایک آواز ہو کر اس انسانیت سوز حملے کی مذمت کر رہے ہیں۔ اس حملے سے سب سے زیادہ غمزدہ کشمیری عوام ہیں، انہیں افسوس ہے کہ ان کے مہمانوں پر حملہ ہوا ہے اور انہیں بے دردی سے قتل کر دیا گیا ہے۔ کشمیر، جسے اس کی خوبصورتی کی وجہ سے جنت کہا جا رہا تھا، ملک و بیرون ملک سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد خاص طور سے گرمیوں کے دنوں میں آتی رہتی تھی۔ اس حملے کے بعد سیاحوں نے جنت نما کشمیر کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کشمیر کے لوگوں نے اس دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس مصیبت کے وقت میں وہ متاثرین کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اس حملے کے خلاف کشمیر کی مسجدوں سے اعلان کیا جا رہا ہے، دہشت گردوں کو اسلام اور کشمیریوں کا دشمن قرار دیا جا رہا ہے۔ قاری منظور قاسمی نے کشتواڑ بند کا اعلان کیا، جبکہ مرکزی شوریٰ نے بھی بدھ کو کشمیر بند کا اعلان کر دیا۔ کشمیری عوام کینڈل مارچ نکال کر حکومت سے دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کشتواڑ کی مسجد سے اعلان کیا گیا کہ ’’پہلگام میں جو دل دوز حادثہ پیش آیا، معصوم جانیں تلف ہوئیں، دہشت گردی کی آڑ میں جن کا قتل ہوا، اس کی پوری ملت اسلامیہ پرزور مذمت کرتی ہے۔ حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ اس حملے کی تحقیقات کرائی جائے، جو بھی مجرم ہیں انہیں سخت سزا دی جائے۔‘‘ ساتھ ہی اعلان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’اس حملے کے خلاف بدھ کو کشتواڑ بند رہے گا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ منگل کی رات دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے مقصد سے اننت ناگ، پہلگام، کپواڑہ، بارہمولہ، باندی پورہ، پلوامہ، بڈگام، شوپیاں اور سری نگر میں بڑے پیمانہ پر کینڈل مارچ نکالا گیا۔ پہلگام کے مقامی لوگوں نے دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ۔
اور کہا کہ ’’پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ناقابل برداشت ہے۔ ہم پورے پہلگام کی طرف سے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی ان لوگوں نے کہا کہ ’’پہلے ہم ہندوستانی ہیں، پھر کشمیری ہیں۔‘