بھوپال11 جون:(اسٹاف رپورٹر) نہایت ہی افسوس کے ساتھ یہ خبر دی جارہی ہے کہ شہر معروف سماجی وتعلیمی شخصیت جناب کلیم اختر کا گزشتہ رات انتقال ہوگیا ۔ وہ پچھلے کچھ دن سے کینسر کے مرض میں زیر علاج تھے ۔شہر میں ان کے انتقال کی خبر سے ادبی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ۔آخری سفر میں ہر طبقہ کے لوگوں نے شرکت کی۔ جنازہ کلیم اختر صاحب کے بھائی ڈاکٹر وسیم اختر صاحب کے گھر مسجد نور کوہِ فضا سے روانہ ہو کر شیڈ میں نماز و بڑے باغ والے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔ آپ کے جنازے کی نماز قاضی شہرمولانا سید مشتاق علی ندوی نے پڑھائی ۔کلیم اختر ایک تعلیم یافتہ خاندان کے چشم وچراغ تھے۔کلیم اختر صاحب نے آئ ٹی آئی کیا اس کے ساتھ فلائنگ کلب بھی جوائن کیا جو مکمل نہیں ہوا۔1970 میں حمیدیہ کالج سے سیاست میں ایم. ایے کیا اور اس کے ساتھ ساتھ بی ایچ ای ایل میں ملازمت جاری رکھی۔ چھٹی لیکر آسٹریلیا سے کمپیوٹر کورس کرنے کے بعد ایران کا سفر کیا بعد میں انہوں جدہ میں ایک کمپنی جوائن کر اپنی فیملی کے ساتھ مقیم ریے۔ والد کے کہنے پر بھوپال آگئے اور غریب بچوں کو تعلیم دینے کے لیے انوارالعلوم اسکول کا نظام سنبھال لیا۔ اس وقت 400 سے ذیادہ بچے زیرِ تعلیم ہیں۔ اسکول کی نئی بلڈنگ تعمیر کرائی جس کا کام ابھی چل رہا ہے۔ ادارہ ندیم کلیم اختر صاحب کی رحلت پر ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کا شریک ہے اور اللہ سے دعا گو ہے کہ اللہ مرحوم کی مغفرت اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ آمین
بھوپال11جون(پریس ریلیز) ممتاز سماجی کارکن کلیم اختر کے سانحہ ارتحال کو تہذیب فاونڈیشن کے ذمہ داران نے بھوپال کی سماجی خدمت کے اہم خسارے سے تعبیر کیا ہے۔ تہذیب فاونڈیش کے ہیڈ آفس کرار ہاوس میں منعقدہ تعزیتی میٹنگ میں فاونڈیشن کے علاوہ شہر کی مقتدر شخصیات نے شرکت کی اور کلیم اختر کی حیات و خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔تہذیب فاونڈیشن کے سکریٹری ممتازادیب و شاعر ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی نے کلیم اختر کی سماجی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کلیم اختر بھوپال کی ہر ادبی و سماجی تقریب کا اہم حصہ ہوتے تھے۔ وہ محب اردو تھے اور اردو کی تقریبات میں نہ صرف خود شرکت کرتے تھے بلکہ اپنے اسکول انوارالعلوم کے طلبا و اساتذہ کی شرکت کو بھی یقینی بناتے تھے۔ کلیم اختر اقبال لائبریری کے نائب صدر بھی رہے ہیں ۔ان کی سماجی خدمات کا دائرہ وسیع تھا جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اللہ انہیں غریق رحمت کرے اور اپنے جوار رحمت میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔
ممتاز شاعر منظر بھوپالی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کلیم اختر نیک ملنسار اور قوم کی تعلیمی سر بلندی کے لئے وقف تھے۔مسلم طلبا کی تعلیم کے لئے جس طرح وہ پریشان رہتے تھے وہ جنون دوسروں میں دیکھنے کو ملتا ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔بےنظیر انصار ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر ایم ڈبلیو انصاری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کلیم اختر اپنی سماجی خدمات کے لئے ہمیشہ یاد کئے جائیں گے ۔بے نظیر انصار ایجوکیشن سوسائٹی کے پروگرام میں وہ نہ صرف پابندی سے شرکت کرتے تھے بلکہ اپنے مفید مشوروں سے نوازتے بھی تھے۔تہذیب فاونڈیشن کے صدر ممتاز ادیب و محقق ڈاکٹر مہتاب عالم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کلیم اختر کو بھوپال کے تاریخی ورثے کا تحفظ کرنے نیز مسلم طلبا کو علم سے آراستہ کرنے کا جنون تھا۔ وہ ایسو سی ایشن آف مسلم پروفیشنل مدھیہ پردیش کے ذمہ داروں میں تھے۔ اے یو اسکول نے ان کی نگرانی میں جو ترقی حاصل کی ہے اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔تعزیتی پروگرام کے اختتام پر کلیم اختر صاحب کے لئے دعائے مغفرت کی گئی ۔