نادیہ، مغربی بنگال21مارچ: مغربی بنگال کے نادیہ ضلع میں ایک مسلم نوجوان نے انسانیت کی شاندار مثال پیش کرتے ہوئے رمضان میں روزے کی حالت میں ایک ہندو مریضہ کی جان بچا لی۔ 27 سالہ نسیم ملیتا نے کڈنی کی بیماری میں مبتلا مریضہ سنگیتا گھوش کو خون دے کر اس کی جان بچائی۔ اتوار کے روز سنگیتا گھوش کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور فوری طور پر خون کی ضرورت پڑی۔ ان کے بیٹے سنجو گھوش نے ایمرجنسی بلڈ سروس (ای بی ایس) سے رابطہ کیا۔ ای بی ایس نے اپنے رضاکار خون دینے والے نسیم کو کال کی۔ اس وقت نسیم روزے سے تھے اور دوپہر کی نماز کے بعد آرام کر رہے تھے لیکن انہوں نے بلا جھجک اسپتال پہنچ کر خون دیا اور مریضہ کی جان بچا لی۔ نسیم گزشتہ چار سے پانچ برسوں سے باقاعدگی سے خون عطیہ کر رہے ہیں لیکن یہ پہلا موقع تھا جب انہوں نے رمضان میں روزے کے دوران خون دیا۔ انہوں نے کہا، ’’میں انسانیت کو سب سے بڑا مذہب مانتا ہوں۔ جب مجھے کال آئی تو میں نے بغیر کچھ سوچے خون دیا۔ مجھے خوشی ہے کہ میں نے کسی کی جان بچائی۔‘‘ خون دینے کے بعد نسیم نے کہا کہ انہیں کوئی کمزوری محسوس نہیں ہوئی اور وہ آئندہ بھی خون عطیہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ بلا جھجک خون عطیہ کریں کیونکہ یہ ایک نیک عمل ہے جو زندگی بچاتا ہے۔ ایمرجنسی بلڈ سروس کے سکریٹری سُبیر سین نے نسیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ انسانیت کو اولین درجہ دیتا ہے اور ذات و مذہب سے بالاتر ہو کر خون عطیہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ مریضہ کے بیٹے سنجو گھوش نے نسیم اور ای بی ایس کا شکریہ ادا کیا ہے۔
کرتے ہوئے کہا، ’کسی کی جان بچانا سب سے بڑا مذہب ہے۔‘ نسیم کا یہ جذبہ نہ صرف سنگیتا کی جان بچانے کا سبب بنا بلکہ سماج میں خون عطیہ کرنے کا پیغام بھی پہنچایا۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں۔