بھوپال:07؍مئی:راجدھانی بھوپال میں نیوکباڑخانہ واقع مدرسہ تنویرالقرآن میںگزشتہ دنوں ملک کے مائیہ ناز عالم دین اورخادم القرآن مولاناغلام محمدوستانوی کی رحلت اور استاذالاساتذہ مولاناعاقل صاحب (شیخ الحدیث جامعہ مظاہرالعلوم سہارنپور)کی وفات پرایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی۔جس میںدونوں مرحومین کے لئے دعائے مغفرت اوردرجات کی بلندی کے لئے دعاکی گئی۔ اس موقع پر مدرسہ ہذا کے استاذ مولاناحارث نے حضرت مولاناغلام محمدوستانوی کے اوصاف حمیدہ بیان کئے اورآپ کے انکساری طلباسے بے انتہا ہمدردی کاذکر کیا۔ نیز مفتی محمدجاوید انورمظاہری نے اپنے استاذ مولاناعاقل کے اوصاف حمیدہ پرروشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ طلبا سے ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے، وہیں انہوں نے فرمایا کہ مولاناوستانوی دینی تعلیم کے لحاظ سے بین الاقوامی شخصیت کے حامل تھے۔وہیں مجلس میں تشریف لائے مولانااختر قاسمی نے کہا کہ مولاناوستانویؒحقیقتاً ایک خادم قرآن تھے، انہوں نے ہندستانی کے بے شمار مدارس میں قرأت قرآن کے مسابقات نہ منعقد کروائے بلکہ بہت سے طلبا کی صلاحیتوں کانکھارا، اس کے ذریعہ ان کوبہترمعاشی زندگی سے جوڑنے کے مواقع بھی فراہم کئے۔انہوں نے موجودہ حالات میں مسلمانوں کو ملک میں اپنا مثبت رول اداکرنے اورملک کی ترقی میںا پنی حصہ داری نبھانے کے لئے عصری علوم کی طرف نہ صرف توجہ دلائی بلکہ عملاً میڈیکل کالج، لاء کالج وغیرہ بڑے تعلیمی اداروں کے قیام سے مسلمانوں کویہ بتادیا کہ حالات خواہ کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہو، تعلیم وتعلم کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ مولانا مرحوم کواتنی بڑی کامیابی کیوں حاصل ہوئی۔ اس کی ایک وجہ ہے وستانوی ؒ صاحب کانظریہ، انہوں نے ہمیشہ شکایات کونظرانداز کرمواقع کواستعمال کرنے پرزوردیا۔ انہوں نے ہمیشہ انہی اصولوں کواختیار کیا ایسے ہی شخص کو قرآن کی زبان میں مرد موہن کہاگیا ہے۔
وہیں شریک مجلس مدرسہ ہذا کے ناظم مفتی محمدجاوید انورمظاہری ،مولاناحارث اشاعتی،مولاناعرفان ندوی ، حافظ ثناء اللہ ،حافظ محمداحمد،حافظ محمدابوذر سمیت طلباعزیز خاص طورپر موجود رہے۔ آخرمیں مولاناقاسمی نے مرحومین کے لئے دعائے مغفرت اوربلندی درجات کے لئے دعاکی اورنشست اختتام پذیرہوا۔