نئی دہلی19اپریل: معروف فلم ساز انوراگ کشیپ کے خلاف برہمنوں کے بارے میں مبینہ طور پر قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرہ کرنے پر دہلی کے تِلک مارگ تھانے میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ یہ شکایت اُجول گوڈ نامی شخص نے دی ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کشیپ کی سوشل میڈیا پوسٹ نہ صرف ناپسندیدہ اور غیر مہذب ہے بلکہ یہ سماج میں نفرت پھیلانے، عوامی امن و امان میں خلل ڈالنے اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے والی ہے۔ یہ تنازع بدھ کے روز اس وقت شروع ہوا جب انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر ایک صارف کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے برہمن طبقے سے متعلق سخت الفاظ استعمال کیے، جنہیں کئی افراد نے توہین آمیز قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر کشیپ کی پوسٹ وائرل ہوئی اور مختلف گروپوں نے ان پر تنقید کرتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی مانگ کی۔ شکایت کنندہ اُجول گوڈ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ کشیپ کی یہ زبان برہمن برادری کے وقار پر براہ راست حملہ ہے اور اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ اسی دوران کشیپ کے خلاف ملک کے دیگر حصوں میں بھی غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ تنازع بڑھنے کے بعد، جمعہ کو انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کے ذریعے وضاحت دیتے ہوئے معافی مانگی۔ انہوں نے لکھا، ’’میں معذرت خواہ ہوں، مگر اپنی پوری پوسٹ کے لیے نہیں، بلکہ اس ایک لائن کے لیے ہے جسے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا اور جس پر تنازعہ پیدا ہوا۔ کوئی بھی جملہ یا تبصرہ اس قدر نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کے اہل خانہ، دوستوں یا بیٹیوں کو ریپ یا قتل کی دھمکیاں ملیں۔‘‘
انوراگ کشیپ نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا، ’’جو کچھ کہا گیا، وہ واپس نہیں لیا جا سکتا اور نہ ہی میں اسے واپس لوں گا۔ آپ مجھ پر تنقید کریں، مگر میری فیملی کا قصور نہیں۔ اگر آپ معافی چاہتے ہیں، تو یہ رہی میری معافی۔ برہمنوں سے بس یہی کہوں گا کہ خواتین کو بخش دیں، یہ تو شاستروں میں بھی سکھایا گیا ہے، صرف منو سمرتی میں نہیں۔‘‘