بھوپال، 6 مئی: بھوپال میں منعقد وقف سدھار جن جاگرن پروگرام کے دوران وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے لیے ایک نئی عمارت تعمیر کی جائے گی، جس کا نام بھارت رتن اور سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے نام پر رکھا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ اقدام صرف عمارت کی تعمیر نہیں ہے بلکہ معاشرے کے کمزور طبقات کو بااختیار بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔ پروگرام میں پسماندہ طبقات اور اقلیتی وزیر کرشنا گور، وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر صنور پٹیل اور قاضی، امام اور مسلم کمیونٹی کے افراد موجود تھے۔
اس دوران سی ایم نے کہا کہ وقف کا مطلب دان کی چیز ہے۔ عطیہ کی گئی چیز کو محفوظ رہنا چاہیے۔ لیکن کچھ لوگ اسے اپنے گھر کی سمجھنے لگتے ہیں۔ جب ان کے ذاتی مفادات کی بات آتی ہے تو وہ معاشرے کو پس پشت ڈالنے لگتے ہیں۔ اب معاشرہ سب کچھ سمجھ چکا ہے اور ان کے جھانسے میں آنے والا نہیں۔ یہی قانون 2013 سے پہلے بھی موجود تھا، آپ نے اس میں تبدیلیاں کیں اور کہا کہ بہت فائدہ ہوگا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے تمام برادریوں پر زور دیا کہ وہ برابری اور لگن کے جذبے سے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک کا شفاف انتظام عوامی بہبود اور معاشرے کے ضرورت مند طبقوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس پروگرام میں وقف بورڈ کے چیرمین ڈاکٹر صنور پٹیل سمیت کئی مذہبی رہنماؤں، علمائے کرام اور سماج کے دانشوروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ مسلم کھلاڑی بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کی اسکیموں کے کامیاب نفاذ اور جامع ترقی کے لیے معاشرے کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا یہ اقدام نہ صرف مسلم کمیونٹی کے تئیں ایک احترام ہے بلکہ ایک جامع نقطہ نظر کی بھی ایک مثال ہے، جہاں ہر مذہب اور برادری کے تعاون کو سراہا جا رہا ہے۔