تنسکیا13مارچ: آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) نے مرکزی حکومت کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کے خلاف آج (13 مارچ) کو ریاست بھر میں ‘ستیہ گرہ کر رہی ہے، جبکہ گزشتہ 2 دنوں سے کانگریس سمیت ریاست کی کئی اپوزیشن پارٹیاں سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ’ستیہ گرہ‘ کے اس احتجاج کے تحت اے اے ایس یو ریاست کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹروں کے سامنے احتجاج کر رہی ہے جب کہ گزشتہ کل منگل (12مارچ) کی شام ریاست کے کئی حصوں میں مشعل جلوس نکالے گئے تھے۔ اس کے علاوہ منگل کو ہی اے اے ایس یو کا ایک وفد سپریم کورٹ میں سی اے اے کے خلاف عرضداشت دائر کرنے نئی دہلی گیا تھا۔ جبکہ آسام اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیبابرت سائکیا نے سپریم کورٹ میں سی اے اے پر روک لگانے کے لیے عبوری درخواست دائر کی ہے۔ آسام میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ کئی طلبہ اور غیر سیاسی تنظیمیں بھی سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
ان سب کا کہنا ہے کہ یہ قانون 1985 کے آسام معاہدے کی شق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ آسام معاہدہ 1985 میں 24 مارچ 1971 کے بعد بنگلہ دیش سے آسام آنے والے لوگوں کا پتہ لگانے اور قانون کے مطابق انہیں ملک سے باہر نکالنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ کانگریس، رائجور دل، آسام جاتیتابادی یووا چھاترا پریشد (اے جے وائی سی پی)، بائیں بازو کی جماعتوں اور دیگر نے اعلان کیا ہے کہ وہ سی اے اے کے خلاف پرامن اور جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ جبکہ 16 رکنی متحدہ اپوزیشن فورم، آسام (یو ایف اے) نے منگل کو سی اے اے کے خلاف احتجاج کے لیے 12 گھنٹے کی ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب آسام پولیس نے اپوزیشن پارٹیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سی اے اے کے نفاذ کے خلاف ہڑتال ختم کریں وگرنہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔