الہ آباد21مارچ: الہ آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے دہلی ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما کے تبادلے پر سخت احتجاج کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے باوجود انہیں الہ آباد ہائی کورٹ میں بھیجنے کی سفارش ناقابل قبول ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کوئی کچرا دان نہیں جہاں ایسے متنازعہ ججوں کو بھیجا جائے۔ ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ جج ورما کو جب تک ان کے خلاف جاری تحقیقات مکمل نہ ہو جائے، تب تک انہیں عدالتی امور سے الگ رکھا جائے۔ اس معاملے پر 24 مارچ کو بار ایسوسی ایشن نے جنرل ہاؤس کی میٹنگ طلب کی ہے، جس میں ممکنہ طور پر بڑے فیصلے لیے جا سکتے ہیں۔ بار ایسوسی ایشن نے ایک چار صفحات پر مشتمل خط جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جج ورما کے سرکاری بنگلے سے بڑی مقدار میں رقم برآمد ہوئی تھی۔ اسی کے بعد سپریم کورٹ کالجیم نے انہیں الہ آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔ تاہم، بار ایسوسی ایشن نے اس سفارش کو غلط قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے افراد کو عدالت میں انصاف دینے کا موقع دینا عدالتی نظام کی شفافیت اور ساکھ پر سنگین سوال کھڑے کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد مجروح ہوگا۔ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ کے ایک سابقہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جج پر الزامات ہونے کی صورت میں تبادلے کے بجائے پہلے مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔ بار ایسوسی ایشن کے صدر انیل تیواری نے یہ خط جاری کیا ہے اور معاملے پر جلد فیصلہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔