نئی دہلی، 18 اپریل (یو این آئی) خواتین کی بہترین کارکردگی، ان کے حوصلے، ان کے جذبات ، ان کی صلاحیتوں نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی سے بھی کمترنہیں ہیں۔ خاص طور پر کھیلوں کی دنیا میں تو خواتین نے قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔یوں تو ایک لمبی فہرست خواتین کھلاڑیوں کی ہمارے سامنے موجود ہے جنہوں نے کھیل کی دنیا میں اپنا ایک خاص مقام بنالیا ہے۔ انہی مشہور اور نامور کھلاڑیوں میں سے ایک خاتون اسپرنٹر مندیپ کور ہیں جو 19 اپریل 1988 کو ہریانہ کے جگدھری میں پیدا ہوئیں۔کھلاڑی عام طور پر وہ شخص ہوتا ہے جو ایک یا زیادہ کھیلوں میں حصہ لیتا ہے جس میں جسمانی طاقت ، رفتار ، طاقت یا برداشت شامل ہوتی ہے ۔ اس طرح کی تمام خوبیاں ایک خاتون کھلاڑی میں پائی جائیں تو وہ ایک بہترین کھلاڑی ثابت ہوتی ہے۔ ایتھلیٹکس بھی بلاشبہ ایک ایسا ہی کھیل ہے جس میں صنف نازک کا ان تمام چیزوں کا ہونا لازمی ہے تبھی وہ ایک کامیاب ایتھلیٹ کہلائے گی۔ کھلاڑی پیشہ ور یا شوقیہ ہو سکتے ہیں ۔زیادہ تر پیشہ ور کھلاڑیوں کے پاس خاص طور پر اچھی طرح سے تیار شدہ جسم ہوتے ہیں جو ایک سخت غذائی نظام کے ساتھ وسیع جسمانی تربیت اور سخت ورزش کے ذریعے حاصل کیے جاتے ہیں ۔ مندیپ کور نے بھی اپنے آپ کو اس طرح سے بطور ایتھلیٹ تیار کیا ہے ۔ انہوں نے بچپن سے ہی سخت محنت کی۔ صبح جلدی اٹھ کر کوسوں میل دوڑنا، اپنی فٹنیس پر بھر پور توجہ دی۔ مندیپ کور ایک ہندوستانی ایتھلیٹ ہیں جو بنیادی طور پر 400 میٹر میں مقابلہ کرتی ہے ۔انہوں نے 2008 کے اولمپک کھیلوں میں حصہ لیا ، لیکن پہلا راؤنڈ پاس کرنے میں ناکام رہیں ۔مندیپ کور نے 2010 کے کامن ویلتھ گیمز اور 2010 اور 2014 کے ایشین گیمز میں خواتین کے 4x 400 میٹر ریلے ایونٹس میں سونے کے تمغے جیتے ۔مندیپ کور ایتھلیٹ کا سفر کم عمری میں ہی شروع ہوگیا تھا ، اور وہ اپنی غیر معمولی صلاحیتوں سے تیزی سے شہرت حاصل کرنے لگیں ۔ان کے عزم اور استقامت نے ہندوستان اور دنیا بھر میں بہت سے خواہشمند کھلاڑیوں کو متاثر کیا ہے ۔مندیپ کور ایک باصلاحیت ایتھلیٹ شمار کی جاتی ہیں ۔ انہوں نے بہت کم عمری میں ہی دوڑنا شروع کردیا تھا۔بھاگنے اور کھیل کا شوق انہیں زمانہ طفلی سے شروع ہو گیا تھا ، اور وہ اپنی لگن اور محنت سے تیزی سے اس سمت میں آگے بڑھتی گئیں۔مندیپ جب ایتھلیٹ کی تربیت حاصل کررہی تھیں تو اس وقت ان کے سامنے بہت سی مشکلات اور چیلنج تھے۔ ان تمام چیلنجوں اور مشکلات کا انہوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے ہدف کی طرف بھرپور توجہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ کھیل میں کامیابی کے لیے ہمیشہ وہ اپنے پرعزم رویے اور پرفارمینس کے لئے جانی جاتی ہیں۔