نئی دہلی ، 21 مارچ (یو این آئی) آسام سے تعلق رکھنے والی فاریحہ زماں کی پیدائش بھلے ہی ایک مسلم متوسط گھرانے میں ہوئی ہو، لیکن اس نوجوان مسلم لڑکی نے اپنے خاندان اور ملک کا نام روشن میں کرنے میں قابل قدر محنت اور شاندار کھیل کا مظاہرہ کرکے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ ہندستان میں یوں تو متعد د ایتھلیٹکس گیمز کھیلے جاتے ہیں۔ لیکن تیراکی کو جو اہمیت حاصل ہے وہ شاید کسی اور گیم کو نہیں۔ کیونکہ تیراکی محض ایک مقابلہ جاتی کھیل ہی نہیں بلکہ یہ ایک اہم ورزش ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہ ایک ماہرانہ فن کاری بھی ہے تو غلط نہ ہوگا ۔دراصل یہ ایک ایسا جنونی فن ہے جس میں تیراک پانی کی گہرائیوں میں جاکر دنیا کے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ چھوٹےسوئمنگ پول سے لے کر بڑے بڑے سمندروں میں تیراکوں نے غوطے لگاکر بڑے بڑے ریکارڈ قائم کئے ہیں اور دنیا میں اپنا نام روشن کیا ہے۔ ہمارے ملک میں بھی خواتین نے اس شعبے میں کافی نام کمایا ہے اور یہ خواتین کسی سے پیچھے نہیں رہی ہیں۔
کیونکہ تیراکی کھیلوں کا ایک شعبہ ایسا ہے جس میں بہت کم عمری میں ہی بہترین سوئمر تیار ہوجاتے ہیں اور پندرہ بیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے یہ سوئمر ملک میں ہی نہیں بلکہ دنیا میں بھی اپنا نام روشن کردیتے ہیں۔انہیں تیراکوں میں سے ایک تیراک فاریحہ زماں بھی ہیں جو ایک ہندوستانی خاتون تیراک ہیں ۔تیراکی میں یہ معصوم چہرے والی جس کی پیدائش 22 مارچ 1991 میں ہندستان کی مشرقی ریاست آسام میں ہوئی اور یہی ان کی پرورش بھی ہوئی۔ انہوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ سوئمنگ پر بچپن سے ہی توجہ مرکوز کی اور تیراکی کو اپنے مستقبل کے طور پر منتخب کیا۔