نئی دہلی 23اپریل: 25 اپریل کو ہونے جا رہے بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) مینز امتحان کو روکنے سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ عرضی گزاروں نے پریلیمز امتحان میں بے ضابطگی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے دوبارہ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ جسٹس دیپانکر دتّا اور جسٹس منموہن کی بنچ نے سوال نامہ لیک ہونے کے الزام کو درست تسلیم نہیں کیا۔ ججوں نے کہا کہ کوچنگ سنٹر کی جانب سے طلبہ کو تیاری کے لیے دیے گئے کچھ سوالات کا امتحان کے سوال نامہ میں ہونے کو بے ضابطگی نہیں کہا جا سکتا۔ جسٹس منموہن نے اپنے زمانۂ طالب علمی کی ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ قانون کی تعلیم حاصل کر رہے تھے تب کالج کے باہر ایک دکاندار ممکنہ سوالات کی کتاب فروخت کیا کرتا تھا، ہر امتحان میں اس میں سے کچھ سوال آ جاتے تھے۔ ججوں نے یہ بھی کہا کہ عرضی گزار خود ایک امتحان مرکز میں سوال نامہ کے لیک ہونے کا الزام عائد کر رہے ہیں، حالانکہ وہاں پہلے ہی دوبارہ امتحان لیا جا چکا ہے۔ عرضی گزار کی جانب سے سینئر وکیل کولن گونزالوس اور انجنا پرکاش نے کچھ ویڈیوز کا حوالہ دیا جن میں مبینہ طور پر امتحان مرکز پر لاؤڈاسپیکر کے ذریعہ سوالوں کے جواب بتائے جا رہے تھے۔ ججوں نے وکلاء کے اس ثبوت کو قابل بھروسہ تسلیم نہیں کیا۔ کوچنگ سنٹر کے سوالات کو امتحان میں پوچھے جانے کی بات پر بھی عدالت نے تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ ہر کوئی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے، اسی بنیاد پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں سمجھنا ہوگا کہ سوال نامہ تیار کرنے والوں کی علمی لیاقت بھی اعلیٰ سطح کی نہیں ہوتی ہے۔ ہر بات کو شک کی نظر سے دیکھنا صحیح نہیں ہے۔