نئی دہلی 9اپریل:’’یہ کس نے کہا کہ آندھی کے ساتھ ہوں/میں گوڈسے کے دور میں گاندھی کے ساتھ ہوں۔‘‘ یہ شعر مشہور و معروف شاعر اور کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے آج گجرات کے احمد آباد میں پارٹی کے قومی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پڑھا۔ اس خطاب کے دوران انھوں نے نفرت کے موجودہ دور میں کانگریس کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ پارٹی کے نظریات و اصول ملک کے لیے کتنا معنی رکھتے ہیں۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی و دیگر سرکردہ کانگریس لیڈران کی موجودگی میں عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’یہ ایسا دور ہے جب اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے نفرت کو اپنا اسلحہ بنا لیا ہے اور کانگریس ملک کے ہر گوشے میں جا کر محبت کی بات کر رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’گجرات مہاتما گاندھی جی اور سردار پٹیل جی کی زمین ہے۔ جب میں اپنے ماضی اور حال کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے فخر ہوتا ہے کہ میں کانگریس کا وہ سپاہی ہوں جس کی بنیادیں مہاتما گاندھی سے ملتی ہیں اور قدم راہل گاندھی سے ملتے ہیں۔‘‘ عمران پرتاپ گڑھی نے قومی کنونشن میں موجود سبھی کانگریس لیڈران و کارکنان سے انصاف کے راستہ پر عزم کے ساتھ چلنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’انصاف کا راستہ، جس پر کانگریس کی وراثت کو سنبھال کر انصاف کے جنگجو راہل گاندھی جی چل رہے ہیں، ہمیں ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا ہے۔ ہم اس انصاف کے راستے پر چلنے کے لیے پرعزم ہیں، ہماری لگن اور جدوجہد اس انصاف کے راستے کے لیے ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جب کنیاکماری میں سمندر کے کنارے کھڑے ہو کر ہمارے لیڈر راہل گاندھی نے کہا تھا کہ میں 4000 کلومیٹر چلوں گا اور ایک نعرہ لگاؤں گا ’نفرت چھوڑو، بھارت جوڑو‘، تب ہم سبھی ان کے کندھے سے کندھا ملا کر چلتے رہے، ہم نے ان کے پیروں کے چھالے اور بہتا ہوا پسینہ دیکھا ہے۔ وہ جس راستے پر چل رہے ہیں، ہمیں ان کے ساتھ چلنا ہوگا۔‘