نئی دہلی5اپریل: وقف (ترمیمی) بل کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج مسلسل شدت اختیار کر رہا ہے۔ اب عام آدمی پارٹی بھی اس بل کے خلاف میدان میں آ گئی ہے۔ دہلی کے اوکھلا حلقے سے ایم ایل اے اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اس متنازع بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کی مذہبی اور ثقافتی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ان کے مطابق یہ بل اقلیتوں کے اُن بنیادی حقوق کو متاثر کرتا ہے جن کے تحت وہ اپنے مذہبی اور رفاہی اداروں کا انتظام چلاتے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بل کو غیر آئینی قرار دے کر مسترد کیا جائے۔ واضح رہے کہ یہ بل 2 اور 3 اپریل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تقریباً 12-12 گھنٹے کی طویل بحث کے بعد منظور کیا گیا۔ لوک سبھا میں اس کے حق میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے، جب کہ راجیہ سبھا میں 128 ووٹ بل کے حق میں اور 95 مخالفت میں پڑے۔ اب یہ بل منظوری کے لیے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے گا۔ امانت اللہ خان سے قبل کانگریس کے رکن پارلیمان اور بہار کے کشن گنج سے ایم پی محمد جاوید بھی اس بل کے خلاف عدالت پہنچ چکے ہیں۔ محمد جاوید اس بل پر بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ ان کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی بل وقف املاک اور ان کے انتظام پر غیر ضروری پابندیاں عائد کرتا ہے، جو آئین کے مطابق مذہبی آزادی کے منافی ہے۔ ان کی پیروی معروف وکیل انس تنویر کر رہے ہیں۔ اسی طرح آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے بھی اس بل کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔