بھوپال :29؍جولائی (پریس ریلیز)مدھیہ پردیش کی سیاست کا ایک اہم ستون اور بھوپال کی ہر دلعزیز شخصیت سید عارف عقیل کے انتقال کی خبر ملتے ہی آج منشی حسین خاں آئی ٹی آئی میں ایک تعزیتی نشست منعقدہوئی، جس میں ان کی ملی سماجی خدمات کو یاد کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لئے دعا کی گئی۔ اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کے چیر مین ڈاکٹر سید افتخار علی نے کہا کہ عارف عقیل نے ہمیشہ دبے کچلے عوام کی نہ صرف نمائندگی کی بلکہ ان کی تعلیم کے لئے بھی کوشاں رہے۔ چنانچہ ایم ایچ کے آئی ٹی آئی کی ٹیکنکل تعلیم کی ہمیشہ تعریف کرتے رہتے تھے بلکہ اس سلسلے مین اپنے مفید مشوروں سے بھی نوازتے رہتے تھے۔ افسوس کہ آج ہم سے ایک بے لوث خادم قوم بچھڑ گیا۔ انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری اقبال مسعود نے کہا کہ عارف عقیل صاحب مسلم ویلفیر سوسائٹی کے ایسے ہمدردون مین تھے جو ایچ کے آئی ٹی آئی کے قیام کے اول روز سے ہی اس کی ترویج و ترقی کے لئے پیش پیش رہے۔ اور جب بھی ہمیں ان کی ضرورت ہوئی انھون نے آگے بڑھ کر ہمیں اپنے مفید مشوروں سے نوازا۔ ان کی کمی ہمیں ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی۔ اس موقع پر ضیا فاروقی نے بھی ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی ملی ادبی اور سماجی خدمات کو یاد کیا۔ اس تعزیتی نشست میں مسلم سوسائٹی کے عہدیداروں اور ایم ایچ کے آئی ٹی آئی کے اسٹاف اور طلباء نے مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کی۔
جمعیت علماء ضلع بھوپال کے دفتر جامعہ حفظ القرآن بھانپور میں مرحوم عارف عقیل صاحب کے حق میں تعزیتی پروگرام منعقد
بھوپال: 29 جولائی (پریس ریلیز)بروز پیر بعد نماز مغرب سابق کیبینیٹ وزیر اور ودھایک الحاج سید عارف عقیل صاحب کے سانحۂ ارتحال پر جمعیت علماء ضلع بھوپال کے دفتر جامعہ حفظ القرآن چندن نگر بھانپور بھوپال میں ناظم جامعہ و ضلع صدر حافظ محمد اسمعیل بیگ کی صدارت میں ایک تعزیتی نششت منعقد کی گئی، جس میں قرآن خوانی کے بعد مرحوم کے حق میں ایصال ثواب و دعائے مغفرت کی گئی، اس موقع پر جامعہ کے تمام طلبہ و اساتذہ اور ضلعی جمعیت کی پوری ٹیم کے کارکنان موجود تھے، ناظم جامعہ و صدر جمعیت علماء ضلع بھوپال حافظ محمد اسمعیل بیگ نے مرحوم سید عارف عقیل صاحب کے سانحۂ ارتحال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ جناب عارف عقیل کے انتقال پر ملال سے قدیم بھوپال کی چالیس سالہ سیاسی سماجی اور قومی و ملی تاریخ کا ایک سنہرا دور ختم ہو گیا، آپ تقریبا چھ مرتبہ شمالی ودھان سبھا سے مسلسل کانگریس سے ودھایک رہے اور دو مرتبہ کیبینیٹ منتری بھی رہے، اس دوران آپ ہمیشہ کوشاں رہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کبھی پیدا نہ ہو اور آپسی بھائی چارہ قائم رہے اس لئے ہمیشہ بغیر مذہب و مسلک کی تفریق کے غریبوں اور مجبوروں کی خدمت کرتے رہے، ہر سال یوم آزادی پر نکلنے والی پیغام محبت ریلی اسکا ایک بڑا نمونہ ہے، نیز بڑی قومی اور ملی شخصیات کے ہمیشہ قدردان رہے،انکے ناموں پر کئی یادگاریں قائم کر گئے، قوم ملت کی تعلیم کے تئیں بڑے فکر مند تھے،آپکی زیر سرپرستی چلنے والے تعلیمی ادارے اور بزم قرآن کے نام سے ہونے والے عالمی مظاہرہ قرأت کےپروگرام اور کل ہند عالمی مشاعرے اور سرائے سکندری لکشمی ٹاکیز میں منعقدہونے والی ماہانہ ادبی نششتیں اسکی زندہ مثال ہیں، آپکی وفات حسرت آیات عوام و خواص کے لئے ایک بڑا خلاء ہے جسکی بھرپائی جلد مشکل ہے، اللہ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے اور پسمانداگان اہل خانہ اور متعلقین کو صبر جمیل عنایت فرمائے، اخیر میں صدر مجلس کی ہی دعاء پر پروگرام کا اختام ہوا۔ اس موقعہ پر مدیر جامعہ مولانا اظہر بیگ ندوی،مولانا حنیف ، حافظ ساجد، مولانا اطہر ندوی،مظہر بیگ،اعظم مرزا، عبد الرقیب بابا بطور خاص شریک تھے۔