بھوپال:27؍مارچ:(پریس ریلیز) مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ، اشوک نگر کے ذریعےسلسلہ کے تحت مشہور شاعر نور محمد نور کو منسوب شعری و ادبی نشست کا انعقاد 27 مارچ 2025 کو دوپہر 2:30 بجے روٹری کلب بھون، اشوک نگر میں ضلع کوآرڈینیٹر آر پی کامل کے تعاون سے کیا گیا۔
اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش اردو اکادمی اپنے سلسلہ پروگرام کے تحت پوری ریاست کے ان ادبا و شعراء کو یاد کررہی ہے، جنھوں نے ادبی دنیا میں اپنی انمول چھاپ چھوڑی ہے۔
ساتھ ہی مقامی شعراء و ادبا کو اپنا کلام پیش کرنے کا موقع بھی عنایت کررہی ہے۔ اس پروگرام کے توسط سے نور محمد نور کی ادبی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے جو اشوک نگر ضلع کے ایک اہم شاعر تھے۔ ان کی شاعری میں عام انسانوں کے دکھ سکھ، زندگی کی صداقتیں اور روزمرہ کے واقعات بخوبی جھلکتے ہیں ۔
اشوک نگر ضلع کے کوآرڈینیٹر آر پی کامل نے بتایا کہ منعقدہ پروگرام سلسلہ کے تحت دوپہر 3:00 بجے شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت اشوک نگر کے سماجی کارکن عبدالعلیم منصوری نے کی اور مہمان خصوصی کے طور پر سرونج کے سینیئر شاعر سلیمان اظہر اسٹیج پر جلوہ افروز رہے۔ نشست کی شروعات میں اشوک نگر کے ادیب سدھیر گپتا نے مشہور شاعر نور محمد نور کے فن و شخصیت پرگفتگو کر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔
انھوں نے کہا کہ نور محمد نور کا شمار اشوک نگر کے اہم شعراء میں ہوتا تھا۔ ان کا تعلق اشوک نگر کی منگاؤلی تحصیل سے تھا۔ انھوں نے اشوک نگر ضلع میں اردو شاعری کو ایک نئی سمت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے اشعار میں روز مرہ کے واقعات، عام انسانوں کے مسائل اور زندگی کی صداقتوں کو بہت خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں منفرد اسلوب اختیار کیا جس کے سبب وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
شعری نشست میں جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان کے نام اور اشعار درج ذیل ہیں:
دل کو شفاف کیوں نہیں کرتے
آئینہ صاف کیوں نہیں کرتے
آپ کے ہاتھ میں ترازو ہے
آپ انصاف کیوں نہیں کرتے
سلیمان اظہر
سرحدوں پہ جان کی بازی لگانا چاہیے
قرض اپنے دیش کا مل کر چکانا چاہیے
کالے خاں اثر
تھوڑی سی زندگی میں کتنے غم ہیں
یاروں محبت میں توڑے گئے ہم ہیں
شمیم راہی
بڑھاپے میں بھی میں اپنا لڑکپن ڈھونڈ لیتا ہوں
میں ماں کی گود میں سر رکھ کے بچپن ڈھونڈ لیتا ہوں
ضمیر الدین ضمیر
سامنے جب رقیب بیٹھا ہے
پیٹھ پر پھر یہ وار کون کرے
جمنا پرساد بیتاب
مجبور مت کرو مجھے کہنے پہ بار بار
اک بات بارہا کہوں تو وزن جاتا ہے
اوینیش ساگر
ہر ایک سمت حقارت ہے کیا کیا جائے
دلوں سے دور محبت ہے کیا کیا جائے
شہزاد پینٹر
دیوکی کے گلے لگ کر آمنہ اس طرح بولی
میرے گھر عید ہے بہنا تیری تو ہوگئی ہولی
دودھ ناتھ مدھوکر
پرندوں میں نہیں ہوتا ٹھکانوں سے کوئی شکوہ
کہیں بھی بیٹھ لیتے ہیں کیا مسجد کیا شوالا ہے
آر پی کامل
بھلے ہی روشنی کے لیے تم بجھا دو
مگر رات میں کوئی سورج اگا دو
منوج درد
سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض جمنا پرساد بیتاب نے انجام دیے.
پروگرام کے آخر میں ضلع کوآرڈینیٹر آر پی کامل نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔