نئی دہلی10اکتوبر: وزیر اعظم نریندر مودی 21ویں آسیان-انڈیا اور مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے جمعرات کو لاؤس پہنچے۔ جہاں انہوں خطاب کرتے ہوئے کہا، 21ویں صدی ‘ایشیائی صدی ہندوستان اور آسیان ممالک کی صدی ہے۔ آج جب دنیا کے کئی حصوں میں تنازعہ اور کشیدگی ہے، ہندوستان اور آسیان کے درمیان دوستی، تال میل، بات چیت اور تعاون بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں، گلوبل ساؤتھ کے ساتھی ارکان ہیں اور دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ ہیں۔ ہم امن پسند ملک ہیں، ایک دوسرے کی قومی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ پی ایم مودی نے کہا کہ آج آسیان خاندان کے ساتھ گیارہویں بار اس اجلاس میں شرکت کرکے میں خود پر فخر محسوس کر رہا ہوں۔ دس سال پہلے، میں نے ہندوستان کی ‘ایکٹ ایسٹ پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ دہائی کے دوران اس پالیسی نے ہندوستان اور آسیان ممالک کے تاریخی تعلقات کو نئی توانائی، سمت اور رفتار دی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ گزشتہ سال علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے بحری مشقیں شروع کی گئی ہیں۔ آسیان خطے کے ساتھ ہماری تجارت گزشتہ 10 سالوں میں تقریباً دوگنی ہو کر 130 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے۔ آج سات آسیان ممالک کے ساتھ ہندوستان سے براہ راست پرواز کا رابطہ ہے اور برونائی کے ساتھ بھی جلد ہی براہ راست پروازیں شروع ہوں گی۔ ہم نے تیمور لیسٹے میں ایک نیا سفارت خانہ کھولا ہے۔ آسیان خطہ میں سنگاپور پہلا ملک تھا جس کے ساتھ ہم نے فنٹیک کنیکٹیویٹی قائم کی۔ اب یہ کامیابی دوسرے ممالک میں بھی دہرائی جا رہی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا ، ’’لاؤس، کمبوڈیا، ویت نام، میانمار، انڈونیشیا میں مشترکہ ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے کام کیا گیا ہے۔ کورونا وبا ہو یا قدرتی آفت، ہم نے انسانی ذمہ داریاں نبھا کر ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ میں لاؤ س پی ڈی آر کے وزیر اعظم سونسے سیفنڈن کو آسیان کی کامیاب چیئرمین شپ کے لیے دلی مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری آج کی ملاقات ہندوستان-آسیان شراکت داری میں نئی جہتیں شامل کرے گی۔‘‘ اس سے پہلے وزیر اعظم مودی نے یہاں لوانگ پرابنگ کے پریمیئر رائل تھیٹر میں رامائن کا اسٹیج بھی دیکھا۔ اسے ‘فرا لک پھرا رام کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ پروگرام کے بعد پی ایم مودی نے اسٹیج پر رامائن کے اداکاروں سے بھی ملاقات کی اور ان کے ساتھ ایک تصویر بھی کروائی۔