ہاتھرس27ستمبر: اترپردیش کے ہاتھرس ضلع کے سہپاؤ علاقے میں پولیس نے ایک بھیانک واقعے کا انکشاف کیا ہے جس میں اسکول کی ترقی کے لیے ایک 11 سالہ بچے کی بلی دی گئی۔ سہپاؤ پولیس نے اس معاملے میں 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملک میں توہم پرستی کی انتہا یہ ہے کہ ایک اسکول کی ترقی کے لیے انسانی بلی جیسے مکروہ عمل کا سہارا لیا گیا۔ جہاں بچوں کو خرافات اور جہالت سے دور رہنے کا سبق دیا جانا چاہیے، وہیں اس اسکول کے ذمہ داران خود ہی اس غیر انسانی عمل میں ملوث پائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ راسگواں گاؤں میں واقع ڈی ایل پبلک اسکول سے متعلق ہے، جہاں دوسری جماعت کے طالب علم کرتارتھ کشواہا کا قتل گلا دبا کر کیا گیا تھا۔ بچے کی لاش اسکول کے منیجر کی گاڑی سے برآمد کی گئی تھی۔ تحقیقات کے بعد پولیس نے مختلف افراد سے پوچھ گچھ کی اور 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ متوفی بچے کے والد کرشن کمار نے 23 ستمبر کو سہپاؤ تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی، جس کی بنیاد پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایس پی نے جلد سے جلد ملزمان کی گرفتاری کے احکامات دیے تھے۔ گرفتار شدہ افراد میں رام پرکاش سولنکی، دنیش بگھیل، جشودھن سنگھ عرف بھگت، لکشمن سنگھ اور ویرپال سنگھ عرف ویرو شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق، اس واقعے کا محرک اسکول کے منیجر دنیش بگھیل کے والد جشودھن سنگھ کا جادو ٹونا تھا۔ دنیش اور اس کے والد نے بچے کی بلی دی تاکہ اسکول اور کاروبار کی ترقی ہو سکے۔ انہوں نے اسکول کی کامیابی کے لیے اس سفاکانہ عمل کو انجام دیا۔ سی او ہیمانشو ماتھر نے کہا کہ یہ ایک ہولناک اور قابلِ مذمت فعل ہے اور تمام ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔ مقتول طالب علم کے اہل خانہ نے چند روز قبل ایس پی آفس کا گھیراؤ بھی کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ جلد از جلد واقعے کا انکشاف کیا جائے۔ اس دوران بڑی تعداد میں خواتین بھی موجود تھیں۔
ہریانہ قربانی کی سرزمین ہے: شاہ
چنڈی گڑھ، 27 ستمبر (یو این آئی) مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو ہریانہ کے ریواڑی میں منعقد جن آشیرواد ریلی میں کہا کہ ہریانہ کی سرزمین قربانی، بہادری، علم، روحانیت اور گیتا کی سرزمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ملک کی سرحدیں محفوظ ہیں تو اس میں ہریانہ کی ماؤں کا اہم تعاون ہے۔
جو ہریانہ کے ہر دسویں فوجی کو فوج میں خدمات انجام دینے کے لیے بھیجتی ہیں۔