نئی دہلی 23ستمبر:کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور دو مقامات پر انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت پر زوردار حملہ کیا۔ اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے نہ صرف مودی حکومت کی جموں و کشمیر مخالف پالیسیوں کا تذکرہ کیا بلکہ ایک بار پھر مرکز کے زیر انتظام اس خطہ کو مکمل ریاست کا درجہ دلانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ 23 ستمبر کو راہل گاندھی نے پہلی تقریر سری نگر میں منعقد انتخابی جلسہ میں کی جہاں مودی حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ ’’پی ایم مودی اپوزیشن کے آگے جھک گئے ہیں۔ آج اپوزیشن جو بھی کروانا چاہتا ہے، وہی ہوتا ہے۔ مودی حکومت قانون لاتی ہے، ہم ان کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں، پھر وہ یو-ٹرن لے لیتے ہیں۔ نریندر مودی جی کا کانفیڈنس ختم ہو چکا ہے۔ ان کی سائیکولوجی کو ہم نے توڑ دیا ہے۔ نریندر مودی پہلے جیسے تھے، وہ اب ویسے نہیں رہے۔‘‘ جموں و کشمیر سے ریاستی درجہ چھین لیے جانے اور اسے مرکز کے زیر انتظام خطہ بنائے جانے پر بھی راہل گاندھی نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ انھوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے جب کسی ریاست کو مرکز کے زیر انتظام خطہ میں بدلا گیا ہے۔ اس فیصلے کے ذریعہ آپ کا جمہوری حق چھین لیا گیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نے (جموں و کشمیر کا) ریاستی درجہ بحال کرنے کے مطالبہ کو ترجیح دی ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران جموں و کشمیر سے اپنے خون کے رشتہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کو جب بھی میری ضرورت ہوگی، آپ مجھے صرف حکم دیجیے، میں آپ کے سامنے حاضر ہو جاؤں گا۔ میں آپ کے مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھاؤں گا۔ آپ لوگ تو جانتے ہیں کہ میرا آپ سے کتنا خاص رشتہ ہے۔ مجھے اس کا ذکر کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ پی ایم مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے راہل کہتے ہیں کہ ’’پی ایم مودی طویل تقریریں کرتے ہیں، لیکن کام کی بات نہیں کرتے۔ کام کی باتیں ہیں بے روزگاری ہٹاؤ، مہنگائی کم کرو، نوجوانوں کو ویژن دو اور جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دو۔ یہ ایسی کام کی باتیں ہیں جو نریندر مودی نہیں کریں گے۔ وہ صرف ’من کی بات‘ کرتے ہیں، جسے کوئی نہیں سننا چاہتا۔‘‘