نئی دہلی، 15 جنوری (یو این آئی) عالمی تحریک اردو کے کل ہند صدر انجینئر فیروز مظفر نے منور رانا صاحب کے انتقال پر اپنے گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو مشاعرے کے نقصان سے زیادہ یہ ان کا ذاتی نقصان ہے۔
انہوں آج یہاں جاری تعزیتی بیان میں کہا کہ منور رانا مشاعرے کے جتنے مقبول شاعر تھے اس سے کہیں اچھی نثر لکھتے تھے ۔
پھکڑ پن نما انشایے لکھنے والوں کو انکی نثر پڑھنی چاہیے خاکہ لکھنے والوں کو ان سے سیکھنا چاہیے کی کس طرح لکھا جاتا ہے خاکہ پرانکی نثر بہت سارے ہی نہیں بلکہ موجودہ دور کے حضرات سے بہت بہتر تھی وہ بڑے نڈر آدمی تھے شاید انھوں نے والد صاحب کی کچھ باتیں اپنے اندر جذب کر لی تھیں انکو ہمارے والد کا تمام کلام یاد تھا اور وہ اکثر اس کا استعمال مشاعرے اور اپنے مضمون میں کرتے رہتے تھے ایک دو بار میں نے کہا بھی کہ آپ والد صاحب کا نام نہیں لکھتے شعر کے ساتھ دوسروں کا لکھتے ہیں تو کہتے کی مظفر حنفی کے اشعار اپنے آپ پہچان لیے جاتے ہیں۔
جب والد صاحب کلکتہ سے دہلی لوٹے تو انھوں نے ہمارے پڑوس میں ایک فلیٹ لینے کے لیے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کے قرب میں رہوں گا۔منور صاحب کی بہت ساری یادیں اور باتیں اس وقت گھوم رہی ہیں۔
وہ ان کے والد مرحوم مظفر حنفی کے بہت قریب تھے اور اپنی تمام مشکلات اور پریشانی میں والد صاحب سے مشورہ کرتے تھے والد صاحب کے انتقال کے بعد بہت جذباتی انداز میں خراج عقیدت پیش کیا تھا بیماری کے باوجود بھی وہ فون کرکے والدہ کی خیریت دریافت کرتے تھے اوروالد صاحب کی کمی محسوس کرتے تھے۔والد صاحب کے بعد ہم بھی یہ سمجھتے کی کوئی بڑا موجود ہے ہمارا مگر اب وہ بھی نہیں رہے تو ہم بہت اکیلاپن محسوس کر رہے ہیں۔