ممبئی :15جنوری :سچن تندولکر نے ’ڈیپ فیک‘ ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے ’’یہ ویڈیو نقلی ہے اور آپ کو دھوکہ دینے کے لیے بنائی گئی ہے، ٹیکنالوجی کا اس طرح غلط استعمال کرنا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘رشمیکا مندانا اور کاجول جیسی کئی مشہور شخصیات ڈیپ فیک ویڈیو کا شکار ہو چکی ہیں، اور اب اس میں سچن تندولکر کا نام بھی شامل ہو گیا۔ اس بات کی جانکاری خود ہندوستان کے سابق کرکٹر سچن تندولکر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے دی ہے۔ انھوں نے ’ڈپ فیک‘ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’یہ ویڈیو نقلی ہے اور آپ کو دھوکہ دینے کے لیے بنائی گئی ہے۔‘‘پوسٹ میں سچن تندولکر نے ٹیکنالوجی کے غلط استعمال پر اظہارِ فکر بھی کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’ٹیکنالوجی کا اس طرح سے غلط استعمال کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ ایسی ویڈیو یا ایپ یا اشتہار آپ کو اگر نظر آئے تو انھیں فوراً رپورٹ کریں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھی محتاط رہنا چاہیے اور ان کے خلاف کی گئی شکایت پر جلد از جلد کارروائی کرنی چاہیے۔ ان کا کردار اس بارے میں بہت ضروری ہے تاکہ غلط جانکاری اور خبروں کو روکا جا سکے اور ’ڈیپ فیک‘ کا غلط استعمال ختم ہو۔‘‘دراصل جو ’ڈیپ فیک‘ ویڈیو سچن تندولکر نے شیئر کی ہے اس میں وہ گیمنگ سے جڑے ایک ایپ کی تشہیر کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ ایپلی کیشن صارفین کو آسانی سے پیسے کمانے کا لالچ دیتا ہے۔ ویڈیو میں سچن تندولکر یہ دعویٰ کرتے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں کہ ان کی بیٹی سارا بھی اس گیم کو کھیل کر خوب پیسے کما رہی ہیں۔ حالانکہ سچن تندولکر نے اس ویڈیو کو جھوٹ پر مبنی قرار دے کر سبھی کو الرٹ کر دیا ہے۔بہرحال، سچن تندولکر کے پوسٹ پر مودی حکومت میں وزیر راجیو چندرشیکھر کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ انٹرپرینورشپ، اسکل ڈیولپمنٹ، الیکٹرانکس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت راجیو چندرشیکھر نے تندولکر کے پوسٹ پر ریپلائی کرتے ہوئے لکھا ہے ’’اس پوسٹ کے لیے سچن کا شکریہ۔ اے آئی (مصنوعی ذہانت) کے ذریعہ پھیلائی جا رہی ڈیپ فیک اور جھوٹی جانکاریاں ہندوستانی صارفین کے اعتماد اور ان کے تحفظ کے لیے خطرناک ہیں۔ ساتھ ہی قانون کی خلاف ورزی بھی کرتی ہیں۔ انھیں روکنے یا ہٹانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی راجیو چندرشیکھر نے ڈیپ فیک معاملے پر سخت قانون لانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ انھوں نے لکھا کہ ’’وزارت کے مشورہ کے مطابق انھیں روکنے کے لیے سبھی پلیٹ فارمز کو اصولوں پر 100 فیصد عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ سبھی پلیٹ فارمز کے ذریعہ سبھی اصولوں پر عمل یقینی کرانے کے لیے ہم جلد ہی آئی ٹی ایکٹ کے تحت سخت اصولوں کو نوٹیفائی کریں گے۔‘‘