نئی دہلی17ستمبر: ’’تین دن سے چل رہے عآپ کے ڈرامہ میں ایمانداری کی تعریف کر کے جس طریقے سے بدعنوان اور ضمانت پر رِہا ہونے والے اروند کیجریوال کو بھگوان رام کی طرح باوقار مرد قرار دینے کی مہم چلائی جا رہی ہے، وہ دہلی کی عوام کو ایک بار پھر گمراہ کرنے اور آئندہ اسمبلی انتخاب میں ہمدردی حاصل کر کے ووٹ حاصل کرنے کی محض کوشش ہے جو ناکام ہو جائے گی۔‘‘ یہ بیان آج دہلی پردیش کانگریس کمیٹی دفتر راجیو بھون میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران دہلی حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف نے دیا۔ اس پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ کمیونکیشن ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین اور سابق رکن اسمبلی انل بھاردواج کے علاوہ سابق رکن اسمبلی ہری شنکر گپتا بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ہارون یوسف نے پرانی باتیں یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں جب کانگریس کی حمایت سے کیجریوال کی حکومت بنی تھی تو اس وقت 90 پوائنٹس پر کام کرنے کا وعدہ کیا تھا، جن میں سے جَن لوک پال بھی ایک تھا۔
14 فروری 2014 کو اروند کیجریوال نے اسمبلی میں جب استعفیٰ دیا تھا تب میں نے اور کانگریس اراکین اسمبلی نے ان سے پہلے جَن لوک پال کا بل لانے کی بات کہی تھی، لیکن وہ بجلی سبسڈی کی بات کر رہے تھے۔ کیجریوال کسی بھی حالت میں جَن لوک پال کو نافذ کرنے کو تیار نہیں تھے اور انھوں نے عوام کو جھوٹ بول کر، گمراہ کر کے استعفیٰ دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹوٹی چپل، پھٹی قمیض میں ویگن آر میں گھوم کر سرکاری بنگلہ، سیکورٹی اور سرکاری گاڑی نہ لینے کی قسمیں کھانے والوں کے کیجریوال نے شیش محل بنوایا، 50 لاکھ کی گاڑی اور 4-4 گاڑیوں کی سیکورٹی کے ساتھ چلتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ کیجریوال نے دونوں مرتبہ استعفیٰ ڈرامائی انداز میں دیا۔