سوربھ بھاردواج کا کیجریوال کا موازنہ ’رام‘ سے کرنا افسوسناک پابندی کے باوجود آتش بازی کی حمایت بھی غلط: کانگریس

0
5

نئی دہلی14ستمبر: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ راجدھانی میں خطرناک سطح کی آلودگی پر قابو رکھنے کے لیے دہلی حکومت کے وزیر گوپال رائے کے 21 نکاتی ونٹر ایکشن پلان کی عآپ کارکنان نے آبکاری گھوٹالہ میں کلیدی ملزم اروند کیجریوال کی رہائی پر اندھا دھند آتش بازی کر دھجیاں اڑا دی ہیں۔ ساتھ ہی دیویندر یادو نے کہا کہ وزیر سوربھ بھاردواج نے آلودگی پر فکر ظاہر کرنے کی جگہ کہا کہ لوگ دیوالی کی خوشیاں آج ہی منا رہے ہیں جیسے بھگوان رام ایودھیا واپس آئے تھے، کیجریوال بھی واپس آ گئے ہیں۔ دہلی کانگریس صدر نے اس طرح بھگوان رام سے کیجریوال کا موازنہ کیے جانے کر افسوسناک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ فکر انگیز ہے کہ عآپ لیڈران اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں، اور یہ بھی فکر انگیز ہے کہ عآپ کارکنان پٹاخہ جلا کر خود آلودگی پھیلا رہے ہیں۔ دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ کچھ دن قبل گوپال رائے نے راجدھانی میں یکم جنوری 2025 تک پٹاخہ چلانے پر پابندی لگا دی تھی اور اور کہا تھا کہ اس دوران پٹاخہ چلانے یعنی آتش بازی کرنے والوں پر دہلی حکومت کے متعلقہ محکمہ اور دہلی پولیس کمشنر کارروائی کریں گے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کل تہاڑ جیل اور وزیر اعلیٰ رہائش کے باہر اور راستہ بھر میں اصولوں کی خلاف ورزی کر کے چلائے گئے پٹاخوں کے لیے کتنے لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور کتنے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ دیویندر یادو نے گوپال رائے سے سوال کیا کہ اروند کیجریوال کی رِہائی پر چلائے گئے پٹاخوں سے دہلی آلودہ نہیں ہوئی کیا؟ یا کیجریوال کے لیے جلائے گئے پٹاخوں کے دھوئیں آلودگی سے پاک ہیں؟ انھوں نے کہا کہ کیا گوپال رائے وزیر سوربھ بھاردواج کے خلاف پٹاخہ جلانے کی حمایت کرنے پر کارروائی کریں گے؟ انھوں نے کہا کہ کھلے عام پٹاخے چلا کر عآپ کارکنان نے کھلے عام اصولوں کی خلاف ورزی کی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گوپال رائے دہلی کے لوگوں کو تہواروں کی خوشی منانے، گرو پورب اور دیوالی پر پٹاخے چلانے پر تو پابندی عائد کر سکتے ہیں، لیکن ایک ملزم کی ضمانت پر رِہائی کے بعد اپنی پارٹی کارکنان کو پٹاخہ چلانے سے نہیں روک سکتے۔ انھوں نے یہ بھی سوال کیا کہ عآپ ہر معاملے میں دوہری پالیسی کیوں اختیار کرتی ہے؟ گوپال رائے کو اس سلسلے میں جواب دینا چاہیے۔