کولکاتا12ستمبر:مغربی بنگال کے کولکاتا میں پیش آئے زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل واقعہ پر ڈاکٹروں کی ناراضگی کسی صورت کم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ آج ایک بار پھر مغربی بنگال حکومت کے ساتھ ڈاکٹروں کی میٹنگ نہیں ہو سکی۔ حکومت نے تیسری مرتبہ ڈاکٹروں کو بات چیت کے لیے مدعو کیا تھا اور کھلے دل سے اپنی بات رکھنے کو کہا تھا، لیکن وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نبنّا کے کانفرنس ہال میں 2 گھنٹے تک ڈاکٹروں کا انتظار ہی کرتی رہ گئیں۔ ڈاکٹروں کا نمائندہ وفد میٹنگ کے براہ راست نشریہ کو لے کر بضد تھا اور نتیجہ یہ نکلا کہ میٹنگ ہی نہیں ہو سکی۔ اس کے بعد ممتا بنرجی نے سخت الفاظ میں کہا کہ انصاف کی خاطر وہ کرسی چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہیں، لیکن انھیں (مخالفین) انصاف نہیں بلکہ کرسی چاہیے۔ دراصل جمعرات کو ممتا حکومت نے خط لکھ کر ڈاکٹروں کو بات چیت کے لیے شام 5 بجے مدعو کیا تھا۔ اپنے خط میں حکومت نے میٹنگ میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی موجودگی سے متعلق ڈاکٹروں کے مطالبہ کو منظور کر لیا تھا۔ لیکن میٹنگ کی لائیو اسٹریمنگ سے متعلق ان کی شرط کو خارج کر دیا اور مظاہرہ کر رہے 30 ڈاکٹروں کے نمائندہ وفد کی جگہ صرف 15 کو میٹنگ میں شامل ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹروں نے بات چیت کی تجویز کو قبول کر لیا تھا اور نبنّا پہنچ بھی گئے تھے۔ چیف سکریٹری کے مطابق 15 کی جگہ 32 اراکین کا نمائندہ وفد میٹنگ کے لیے پہنچا تھا، جنھیں اجازت بھی دے دی گئی۔ ساتھ ہی میٹنگ ریکارڈ کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی۔ لیکن ڈاکٹر لائیو اسٹریمنگ کو لے کر بضد ہو گئے اور کانفرنس ہال کے اندر نہیں گئے۔ ممتا بنرجی ہال میں خالی کرسیوں کے درمیان دو گھنٹے تک میٹنگ کے لیے ڈاکٹروں کا انتظار کرتی رہیں، پھر وہ وہاں سے نکل گئیں۔