رائے پور14جنوری: چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت کے دور میں جو اسکیمیں شروع کی گئی تھیں، اب وہ تعطل کا شکار ہو رہی ہیں۔ راجیو گاندھی کسان نیائے یوجنا ان اسکیموں میں اہم ہے۔ اس اسکیم کے تحت ورمی کمپوسٹ کھاد بنانے کا کام شروع کیا گیا تھا۔ جو اب مکمل طور پر ٹھپ ہو چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 10 ہزار کوئنٹل ورمی کمپوسٹ کھاد تیار پڑی ہے لیکن اب یہ یقینی نہیں ہے کہ یہ فروخت بھی کی جا سکے گی یا نہیں! ورمی کمپوسٹ بنانے کا کام بند ہونے کی وجہ سے اس کا براہ راست اثر خواتین پر پڑا ہے۔ کانگریس کے دور میں ورمی کمپوسٹ بنانے کا کام ’گئوٹھانوں‘ میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کی جانب سے کیا جاتا تھا۔
خواتین اس اسکیم سے اچھی کمائی کرتی تھیں لیکن کام بند ہونے سے خواتین کی روزی روٹی براہ راست متاثر ہوگی۔ ‘اے بی پی نیوز لائیوکی ایک رپورٹ کے مطابق، ضلع بستر میں گزشتہ 4 سالوں میں، 6 کروڑ روپے سے زیادہ کی ورمی کمپوسٹ کھاد سیلف ہیلپ گروپوں کی خواتین نے فروخت کی ہے۔ لیکن اب گوٹھوں میں نہ تو کھاد بن رہی ہے اور نہ ہی انتظامیہ یہاں تیار کی گئی کھاد کی فروخت کے حوالے سے کوئی قدم اٹھا رہی ہے۔ الزام ہے کہ ذمہ دار افسران اس مسئلہ پر کوئی مناسب جواب بھی نہیں دے رہے ہیں۔ یہ اسکیم سال 2020 میں شروع کی گئی تھی۔ تب سے اب تک خواتین کے گروپ کی طرف سے 78 ہزار 570 کوئنٹل ورمی کمپوسٹ بنایا جا چکا ہے۔ تقریباً 6 کروڑ روپے کی کھاد بھی 10 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوئی۔ حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد کھاد کی پیداوار اور فروخت میں کمی آنے لگی۔ اب کھاد فروخت کرنے کا منصوبہ مکمل طور پر تعطل کا شکار ہے۔