لکھنو11ستمبر: اتر پردیش سے ایک بڑی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ 513 مدارس نے اپنی منظوری کو سرینڈر کر دیا ہے۔ ریاستی مدرسہ بورڈ نے اس سلسلے میں کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے معاملہ رجسٹرار کے پاس بھیج دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جن مدارس نے اپنی منظوری کو سرینڈر کیا ہے، ان میں سے بیشتر مدارس بیسک ایجوکیشن کونسل سے منظوری لے رہے ہیں۔ یعنی اب یہ مدارس کچھ دنوں میں اسکول کی شکل اختیار کر لیں گے۔ اتر پردیش کے 513 مدارس کے ذریعہ الگ الگ اوقات میں ریاستی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی منظوری چھوڑنے کی عرضی دی تھی، اور اس سے متعلق تجویز کو منگل کے روز بورد کی میٹنگ میں ہری جھنڈی دے دی گئی۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ ریاست کے کئی اضلاع سے تقریباً 513 مدارس نے مدرسہ بورڈ سے منظور واپس لینے کی عرضی دی۔ اس سے متعلق تجویز کو آج ہوئی میٹنگ میں آگے کی کارروائی کے لیے بورڈ کے رجسٹرار کو اختیار دے دیا گیا ہے۔ میٹنگ میں موجود رہے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے رکن قمر علی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آج ہوئی میٹنگ میں ریاست کے 513 مدارس کی اس عرضی سے متعلق فیصلہ لیا گیا جس میں انھوں نے اپنی منظوری سرینڈر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ کئی اسباب کی بنیاد پر مدارس نے اپنی منظوری واپس لینے کی عرضی دی ہے۔ ان میں سب سے اہم وجہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے منظوری کا نیا طریقہ ہے، جو کہ بہت مشکل ہے۔ پہلے ضلع اقلیتی فلاح افسر کی سطح سے ہی مدارس کو منظوری مل جاتی تھی، لیکن اب یہ اختیار رجسٹرار کو دے دیا گیا ہے۔ ایک معاملہ یہ بھی ہے کہ ریاستی حکومت نے مدارس کے اساتذہ اور طلبا کے لیے بایومیٹرک حاضری لازمی کرنے کا حکم دیا تھا۔ بہرحال، یوپی مدرسہ بورڈ کے رکن کا کہنا ہے کہ مدارس کو ایک معین مدت میں اپنی منظوری کی تجدید کرنی ہوتی ہے جو کہ اب بہت مشکل عمل ہے۔ مدارس کو اپنے یہاں بچوں کو پڑھانا ہے، اس لیے ان میں سے کئی مدارس نے بیسک ایجوکیشن کونسل سے منظوری لے لی ہے۔ اتر پردیش میں تقریباً 25 ہزار مدارس ہیں، ان میں سے تقریباً 16 ہزار 500 مدارس ریاستی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے منظور شدہ ہے۔