لکھنو10ستمبر:لکھنؤ کے غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب معاملہ میں ملزم بنائے گئے مولانا کلیم صدیقی، مولانا عمر گوتم اور ان کے 14 ساتھیوں کو آج این آئی اے اے ٹی ایس کورٹ نے قصوروار قرار دے دیا۔ اس معاملے میں ایک ملزم ادریس قریشی کو ہائی کورٹ سے اسٹے مل گیا ہے۔ جن 16 ملزمین کو قصوروار قرار دیا گیا ہے، ان کے لیے سزا کا اعلان عدالت کل کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق این آئی اے اے ٹی ایس کورٹ کے جج وویک آنند شرن ترپاٹھی نے 16 ملزمین کو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت قصوروار پایا۔ عدالت نے انھیں تعزیرات ہند کی دفعات 417، 120بی، 153اے، 153بی، 295اے، 121اے، 123 اور غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب کی دفعہ 3، 4 اور 5 کے تحت قصوروار قرار دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ میں غیر قانونی مذہب تبدیلی سے متعلق اس معاملے میں مجموعی طور پر 17 ملزمین تھے، جن میں سے اب 16 کو قصوروار قرار دے دیا گیا ہے۔ جو دفعات قصورواروں پر لگائے گئے ہیں، اس کے تحت انھیں 10 سال سے لے کر تاحیات قید تک کی سزا مل سکتی ہے۔ اس مقدمہ کا فیصلہ سنانے کے لیے جج ترپاٹھی نے کل کا دن مقرر کیا ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ 16 قصورواروں کے لیے کیا سزا مقرر کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری 22 ستمبر 2021 کو اتر پردیش اے ٹی ایس کے ذریعہ مبینہ طور پر مذہب تبدیلی ریکٹ چلانے کے الزام میں ہوئی تھی۔ 562 دنوں تک جیل میں رہنے کے بعد مولانا کلیم کو اپریل 2023 میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی۔ مولانا کلیم کی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی لگا دی گئی تھی اور انھیں قانونی جانچ کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو اتر پردیش حکومت نے چیلنج بھی پیش کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ میں آگے کی قانونی کارروائی شروع ہوئی۔ اس کارروائی میں مولانا کلیم کی ضمانت پر شرطیں نافذ کی گئیں۔ ان کے این سی آر سے باہر نکلنے پر روک لگا دی گئی اور انھیں ٹریک کرنے کے لیے اپنے فون کا لوکیشن ہمیشہ آن رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔ اب جبکہ وہ اس معاملے میں قصوروار پائے گئے ہیں، تو انھیں وہ سزا بھگتنی ہوگی جو عدالت نے کل سنائے گی۔